اسلام آباد: پاکستان نے سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہونے کے حوالے سے بھارت کے ساتھ مشترکہ بیان پر امریکا کے سامنے باضابطہ طور پر اعتراض درج کرا دیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو پیر کی شام وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور 22 جون کو جاری ہونے والے امریکہ بھارت مشترکہ بیان کے حوالے سے 'ڈیمارچ' (اعتراض کا خط) جاری کردیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی فریق نے مشترکہ بیان میں پاکستان کے حوالے سے غیر منصفانہ، یک طرفہ اور گمراہ کن حوالے سے اپنی تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ون ٹو ون ملاقاتوں اور وفود کی سطح کی بات چیت کے بعد جمعرات کو اپنے مشترکہ بیان میں پاکستان سے 26/11 ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ بعد میں امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے میں کوئی 'اگر اور بٹ' نہیں ہو سکتا۔ پاکستان پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ریاستی سرپرستوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں 9/11 کے حملوں کے دو دہائیوں سے زیادہ اور ممبئی میں 26/11 کے دہشت گردانہ حملوں کے ایک دہائی سے زیادہ کے بعد بھی دہشت گردی پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان امریکہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعتماد اور باہمی افہام و تفہیم پر مبنی سازگار ماحول کی ضرورت ہے۔