پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں جمعرات کو دو حملوں میں چار پولیس اہلکار ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق پہلا حملہ افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبرپختونخوا کے قصبے لکی مروت میں ایک پولیس اسٹیشن پر ہوا جس میں پانچ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس کی جوابی فائرنگ کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے اور سرچ آپریشن کے لیے اضافی نفری طلب کر لی گئی۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایک پولیس اہلکار اپنے تین بندوق برداروں اور ڈرائیور کے ساتھ موقع کی طرف روانہ ہوا اور راستے میں ہی ان پر حملہ کر دیا گیا جوکہ دوسرا حملہ تھا۔
-
لکی مروت : تھانہ صدر پر دہشتگردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی لکی معہ پولیس نفری کے تھانہ صدر کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں پیروالا موڑ کے قریب IED بلاسٹ ہوا جس سے ڈی ایس پی اقبال مومند اور کانسٹیبلان وقار, علی مرجان اور کرامت اللہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے. pic.twitter.com/hAFXyscQm8
— KP Police (@KP_Police1) March 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">لکی مروت : تھانہ صدر پر دہشتگردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی لکی معہ پولیس نفری کے تھانہ صدر کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں پیروالا موڑ کے قریب IED بلاسٹ ہوا جس سے ڈی ایس پی اقبال مومند اور کانسٹیبلان وقار, علی مرجان اور کرامت اللہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے. pic.twitter.com/hAFXyscQm8
— KP Police (@KP_Police1) March 29, 2023لکی مروت : تھانہ صدر پر دہشتگردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی لکی معہ پولیس نفری کے تھانہ صدر کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں پیروالا موڑ کے قریب IED بلاسٹ ہوا جس سے ڈی ایس پی اقبال مومند اور کانسٹیبلان وقار, علی مرجان اور کرامت اللہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے. pic.twitter.com/hAFXyscQm8
— KP Police (@KP_Police1) March 29, 2023
ذرائع کے مطابق اس حملے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اقبال مہمند کی گاڑی اس وقت سڑک کے کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی جب وہ ایک چیک پوسٹ پر جا رہے تھے۔ اس حملے میں اہلکار اور اس کے تین بندوق بردار ہلاک ہو گئے، جب کہ اس کا ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا۔ تمام زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مقامی پولیس افسر اشفاق خان نے بتایا کہ دہشت گرد مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تھانے پر دو حملے ہوئے، پہلے تھانے پر حملہ ہوا، بعد میں تھانے کے باہر پولیس کی گاڑی کو بم سے نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی طالبان نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کے نام سے جانا جانے والا گروپ افغان سے الگ ہونے کے باوجود افغانستان کے طالبان سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔پاکستانی طالبان کی جانب سے پاکستانی حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد پاکستان میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 2021 میں افغان طالبان کے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد سے ٹی ٹی پی کے بہت سے رہنما اور جنگجو افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔