اسلام آباد: پاکستان سمندری طوفان بیپرجائے کی شدت سے بچ گیا کیونکہ جمعہ کو بھارتی ریاست گجرات میں لینڈ فال کرنے کے بعد کمزور پڑ گیا۔ صوبہ سندھ کے ساحلی قصبے کیٹی کے لوگوں کے لیے اب صرف طوفان کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ سمندری طوفان بِپرجوئے ایک 'انتہائی شدید طوفان سے کمزور ہو کر شدید طوفان میں تبدیل ہوگیا ہے۔
پی ایم ڈی نے اپنی نئی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ 'انتہائی شدید طوفانی طوفان' بِپرجوئے بھارتی ریاست گجرات میں جکھاؤ بندرگاہ کے قریب کے ساحل کو عبور کرنے کے بعد کمزور ہو کر 'شدید طوفان' میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ آج شام مزید کمزور ہوکر صرف طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔ وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان تیار تھا، لیکن بڑی حد تک طوفان کی شدت سے بچ گیا۔ سندھ میں سجاول جیسے ساحلی علاقے سمندری لہروں کی زد میں آگئے تاہم زیادہ تر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے بچاؤ کے کام میں تعاون کرنے پر تمام متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکام آج ایک میٹنگ کریں گے جس میں متاثرہ لوگوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیجنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سندھ حکومت نے مختلف حساس اضلاع سے 67 ہزار 367 افراد کو محفوط مقام پر منتقل کیا تھا جن کے قیام کے لیے 39 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے تھے۔ دریں اثنا، کراچی شہر ایک بار پھر سمندری طوفان سے بچ جانے کے بعد اب بحث پھر سے زور پکڑنے لگی ہے کہ یہ شہر بار بار سمندری طوفان سے کیسے بچ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
میڈیا رپورٹ کے مطابق 'کراچی کے کچھ مقامی لوگ اور خاص طور پر درگاہ عبداللہ شاہ غازی کے پیروکاروں کا خیال ہے کہ یہاں مدفون صوفی بزرگ کے معجزے کی وجہ سے کراچی طوفان سے بچ گیا ہے۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ سائنسز کی پروفیسر ڈاکٹر مونالیسا نے بی بی سی کو بتایا کہ کراچی تین پلیٹوں (انڈین، یوریشین اور عربین) کی سرحد پر واقع ہے جو کسی بھی طوفان کے لیے قدرتی رکاوٹ ہیں۔