اسلام آباد: پاکستان کو اپریل 2023 سے جون 2026 کے درمیان 77.5 بلین ڈالر کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے۔ ایسی صورت حال میں، نقدی کے بحران کا سامنا کرنے والا ملک دیوالیہ ہونے کے 'حقیقی' خطرے سے دوچار ہے اور اسے 'تباہ کن اثرات' کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) جو کہ امریکہ میں قائم ایک معروف تحقیقی ادارہ ہے، نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک تجزیے میں خبردار کیا۔
جیو نیوز نے جمعرات کو یو ایس آئی پی کے حوالے سے کہا کہ آسمان چھوتی مہنگائی، سیاسی کشمکش اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے درمیان، پاکستان کو بڑے پیمانے پر غیر ملکی قرضوں کی واجبات کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔ پاکستان اس وقت بلند غیر ملکی قرضوں، کمزور مقامی کرنسی اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں:Hindu Marriage Act اسلام آباد میں اقلیتی افراد اپنی شادیاں مروجہ رسومات پر کرسکیں گے
یو ایس آئی پی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اپریل 2023 سے جون 2026 تک پاکستان کو 77.5 بلین ڈالر کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے جو کہ 350 ارب ڈالر کی معیشت کے لیے 'بہت بڑی رقم' ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان اس ذمہ داری کو ادا نہیں کرتا ہے تو اسے 'تباہ کن اثرات' کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کو اگلے تین سالوں میں چینی مالیاتی اداروں، نجی قرض دہندگان اور سعودی عرب کو بھاری ادائیگیاں کرنی ہیں۔