ETV Bharat / international

Pak Army Chief پاک آرمی چیف کا یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے خطاب، ملک میں حقیقی جمہوری کلچر اپنانے پر زور

author img

By

Published : Nov 23, 2022, 9:12 PM IST

پاکستان کے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعتراف کیا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث تھی اسی لیے فروری میں فوج نے سیاست میں مداخلت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں عدم برداشت کی فضا کو ختم کرکے حقیقی جمہوری کلچر کو اپنانا ہوگا۔Defence and Martyrs Day ceremony

Pakistan Army Chief
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

راولپنڈی: پاکستان میں یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دنیا بھر میں فوجوں پر شاذ و نادر ہی تنقید کی جاتی ہے لیکن ہماری فوج کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس کی وجہ فوج کی سیاست میں مداخلت ہے، اسی لیے فروری میں فوج نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبوں نے فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا اور نامناسب زبان استعمال کی۔ فوج پر تنقید کرنا سیاسی جماعتوں اور عوام کا حق ہے، لیکن جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ غلط ہے۔Defence and Martyrs Day ceremony

باجوہ نے تقریب کا آغاز یہ کہہ کر کیا کہ آج میں بطور آرمی چیف آخری مرتبہ یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں کیونکہ میں جلد ہی ریٹائر ہو رہا ہوں۔ آرمی چیف اس ماہ کے آخر میں 29 نومبر کو سبکدوش ہو جائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ یوم دفاع و شہدا کی تقریب ہر سال جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 6 ستمبر کو 1965 کی جنگ میں شہید ہونے والے ہیروز کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے۔ تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس تقریب کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔

باجوہ نے یوم دفاع کی تقریب میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت ہر ادارے سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ انھوں نے عمران خان کے امریکی بیانیہ پر بھی کہا کہ ایک جھوٹی کہانی گھڑئی گئی تھی جس سے اب راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Pak Army Chief پاکستان کا نیا فوجی سربراہ کون ہوگا، پی ایم آفس کو چھ سینئر جنرل کے نام موصول

جنرل باجوہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ مسلح افواج کا بنیادی کام جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مشرقی پاکستان میں شکست فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔ اپنے خطاب کے دوران تاریخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، آرمی چیف نے کہا کہ وہ 1971 کے واقعات کے بارے میں کچھ حقائق کو درست کرنا چاہتے ہیں۔ سی او اے ایس نے کہا کہ 1971 فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، مشرقی پاکستان میں ہماری فوج بہادری سے لڑی۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ ملک کو سنگین معاشی مسائل کا سامنا ہے اور کوئی بھی فریق ملک کو مالی بحران سے نہیں نکال سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام لازمی ہے اور وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز اپنی انا کو ایک طرف رکھیں، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں، آگے بڑھیں اور پاکستان کو اس بحران سے نکالنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں انتخاب جیتنے والی پارٹی کو سلیکٹیڈ بتایا گیا اور پھر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے کے بعد ایک پارٹی نے دوسرے کو امپورٹڈ قرار دیا۔ ہمیں اس رویے کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے، جیت اور ہار سیاست کا حصہ ہے اور تمام جماعتوں کو اپنی ہار یا جیت کو قبول کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔ آرمی چیف نےکہا کہ پاکستان میں عدم برداشت کی فضا کو ختم کرکے حقیقی جمہوری کلچر کو اپنانا ہوگا۔

راولپنڈی: پاکستان میں یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دنیا بھر میں فوجوں پر شاذ و نادر ہی تنقید کی جاتی ہے لیکن ہماری فوج کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس کی وجہ فوج کی سیاست میں مداخلت ہے، اسی لیے فروری میں فوج نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبوں نے فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا اور نامناسب زبان استعمال کی۔ فوج پر تنقید کرنا سیاسی جماعتوں اور عوام کا حق ہے، لیکن جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ غلط ہے۔Defence and Martyrs Day ceremony

باجوہ نے تقریب کا آغاز یہ کہہ کر کیا کہ آج میں بطور آرمی چیف آخری مرتبہ یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں کیونکہ میں جلد ہی ریٹائر ہو رہا ہوں۔ آرمی چیف اس ماہ کے آخر میں 29 نومبر کو سبکدوش ہو جائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ یوم دفاع و شہدا کی تقریب ہر سال جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 6 ستمبر کو 1965 کی جنگ میں شہید ہونے والے ہیروز کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے۔ تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس تقریب کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔

باجوہ نے یوم دفاع کی تقریب میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت ہر ادارے سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ انھوں نے عمران خان کے امریکی بیانیہ پر بھی کہا کہ ایک جھوٹی کہانی گھڑئی گئی تھی جس سے اب راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Pak Army Chief پاکستان کا نیا فوجی سربراہ کون ہوگا، پی ایم آفس کو چھ سینئر جنرل کے نام موصول

جنرل باجوہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ مسلح افواج کا بنیادی کام جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مشرقی پاکستان میں شکست فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔ اپنے خطاب کے دوران تاریخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، آرمی چیف نے کہا کہ وہ 1971 کے واقعات کے بارے میں کچھ حقائق کو درست کرنا چاہتے ہیں۔ سی او اے ایس نے کہا کہ 1971 فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، مشرقی پاکستان میں ہماری فوج بہادری سے لڑی۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ ملک کو سنگین معاشی مسائل کا سامنا ہے اور کوئی بھی فریق ملک کو مالی بحران سے نہیں نکال سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام لازمی ہے اور وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز اپنی انا کو ایک طرف رکھیں، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں، آگے بڑھیں اور پاکستان کو اس بحران سے نکالنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں انتخاب جیتنے والی پارٹی کو سلیکٹیڈ بتایا گیا اور پھر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے کے بعد ایک پارٹی نے دوسرے کو امپورٹڈ قرار دیا۔ ہمیں اس رویے کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے، جیت اور ہار سیاست کا حصہ ہے اور تمام جماعتوں کو اپنی ہار یا جیت کو قبول کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔ آرمی چیف نےکہا کہ پاکستان میں عدم برداشت کی فضا کو ختم کرکے حقیقی جمہوری کلچر کو اپنانا ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.