نیویارک: اسلام آباد کی قومی سلامتی کمیٹی کی افغانستان کے خلاف کارروائی کے انتباہ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے منگل کو کہا کہ ہم پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ بیان سے آگاہ ہیں۔ پاکستان میں لوگوں کو دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی سے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ US on Pak Afghan conflict
امریکی محکمہ خارجہ نے یہ ریمارکس، بریفنگ میں این ایس سی کے بیان کو افغانستان کے لیے خطرہ کے طور پر دیکھنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ اور سہولیات فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اپنے عوام کی سلامتی کے حوالے سے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان نے کابل میں طالبان حکومت سے افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گرد حملوں کی شکایت بھی کی ہے۔ پرائس نے کہا کہ افغان طالبان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں یا تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عزم پر قائم رہیں کہ وہ دوبارہ کبھی بھی افغان سرزمین کو بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
Pak-Afghan Tension افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، خواجہ آصف
Taliban on Pak Minister over TTP طالبان نے پاکستانی وزیر داخلہ کے ریمارکس کو اشتعال انگیز قرار دیا
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران یہ اشارہ دیا تھا کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی نہیں کرتا ہے تو پھر اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت، جسے پاکستان کی حمایت حاصل ہے، نے رانا ثناء اللہ کے ریمارکس کی تردید کی کہ وہ ٹی ٹی پی کو پناہ دے رہے ہے، اور اصرار کیا کہ اس طرح کے بیان اشتعال انگیزی تھی۔ اس کے علاوہ دوحہ میں مقیم طالبان کے ایک عہدیدار احمد یاسر نے ایک ٹویٹ میں پاکستان کو خبردار کیا ہے اور پاکستان کو 1971 کی بنگلہ دیش جنگ یاد دلائی۔انہوں نے ٹویٹ کیا کہ یہ افغانستان ہے، جہاں سلطنتوں کا قبرستان ہے۔ ہم پر کبھی فوجی حملے کا سوچنا بھی نہیں ورنہ بھارت کے ساتھ فوجی معاہدے جیسے حالات ہوں گے۔