بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا تبصرے کے بعد سے ہی مودی کی حکومت کو سفارتی سطح پر احتجاج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، تقریباً 15 ممالک خاص طور سے عرب ممالک نے بھارتی سفیروں کو طلب کرکے اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ وہیں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف Pak PM Shehbaz Sharif نے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے درخواست کی ہے کہ اہانت رسول کے معاملے کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔ انہوں نے سلسلہ وار ٹویٹس میں بی جے پی لیڈروں کی ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی اور دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے دل کا خون کیا گیا ہے جس پر تمام مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آقا کریم سے ہماری عقیدت و محبت کے اس اہم اور نازک معاملے پر ایوان میں بحث کرائی جائے، بھارت میں ہونے والے اس قابل مذمت واقعے کے خلاف ایوان قرارداد منظور کرے، اس قرارداد کے ذریعے بھارت سمیت پوری دنیا کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ آقا کریم کی حرمت کے لئے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے ہفتہ وار میڈیا بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو بھارت میں بی جے پی کے عہدیداروں کے تضحیک آمیز ریمارکس سے آگاہ کیا۔
پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے تویٹ کیا کہ یو این جے اے کے صدر عبداللہ شاہد کے ساتھ بی جے پی کے عہدیداروں کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے بارے میں مفید بات چیت ہوئی۔ نفرت انگیز تقاریر اور اسلام فوبیا سے نمٹنے کے لیے تعمیری مکالمے اور اجتماعی کوششوں کے لیے اقوام متحدہ کے اہم کردار پر زور دیا۔ افتخار احمد نے کہا کہ اگر بھارت میں کوئی اخلاقی جرات ہے، یا جمہوری اخلاق ہے، تو بی جے پی کی اعلیٰ قیادت اور ہندوستانی حکومت کو واضح طور پر ذمہ دار بی جے پی عہدیداروں کے اقدامات کی مذمت کرنی چاہیے اور فیصلہ کن اور قابلِ عمل کارروائی کے ذریعے ان کا محاسبہ کرنا چاہیے"۔
یہ بھی پڑھیں: Protests over Derogatory Remarks: انڈونیشیا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی احتجاج، بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل