اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے صدر عارف علوی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آئینی عہدے کا احترام کریں کیونکہ ان کا الیکشن کی تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، وزیر داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ صدر علوی کو پاکستان کے صدر کے طور پر کام کرنا چاہیے نہ کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ترجمان کے طور پر۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما رانا نے کہا کہ اس سے قبل بھی سابق وزیراعظم عمران خان صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور گورنر سے غیر آئینی کام کرنے کو کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ علوی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کے ڈومین میں دراندازی کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان، صدر کے عہدے کو انتخابی ادارے پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ وزیررانا ثناء اللہ نے کہا کہ صدر علوی پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں ساتھی تھے۔ پی ایم ایل این کے دوسرے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ صدر کو اپنی آئینی حدود میں رہنا چاہیے۔ ٹوئٹر پر خواجہ آصف نے کہا کہ صدر کو ای سی پی کی حدود کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔ انھیں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہ اس عہدےپہ 2018 میں ھونے والی سلیکشن/واردات کے نتیجے میں قابض ھوئے تھے۔
دریں اثناء صدرمملکت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پر عملدرآمد سے جمہوریت مضبوط ہو سکتی ہے اس لیے آئینی تقاضے کے مطابق انتخابات کرائے جائیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا صوبوں کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے علوی نے کہا کہ انہوں نے ایک بار پھر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے خط لکھا ہے تاکہ دونوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخوں کا آئینی تقاضے کے مطابق اعلان کیا جا سکے۔ ڈاکٹر علوی نے کہا کہ کسی بھی مقننہ کی تحلیل کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا آئینی تقاضا ہے، اس لیے اس معاملے کو آئین کے مطابق طے کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل صدر نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو عام انتخابات سے متعلق ہنگامی اجلاس کے لیے طلب کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، ای سی پی نے ہفتے کے روز صدر علوی کے انتخابی تاریخ پر تبادلہ خیال کے لیے فوری میٹنگ کے حوالے سے ایک دن پہلے لکھے گئے خط پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ راجہ نے صدر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ انتخابی ادارہ صدر کے دفتر سے والدین کی رہنمائی چاہتا ہے، انہوں نے لکھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس طرح کے دیگر آئینی اداروں سے خطاب کرتے ہوئے الفاظ کا بہتر انتخاب ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ صدر کے نام اپنے خط میں چیف الیکشن کمیشن نے کہا، میں آپ کی توجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آئینی ذمہ داریوں کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔ وہیں آج 19 فروری کو الیکشن کمیشن نے صدر کے خط کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس اسمبلی تحلیل ہو جانے کی صورت میں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار موجود نہیں ہے۔ اور نہ ہی کمیشن انتخابات کی تاریخ کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے اس معاملے پر صدر پاکستان کے دفتر سے مشاورت کر سکتا ہے۔