ڈیرہ اسماعیل خان: پاکستان کی سیاسی جماعت، جمعیت علمائے اسلام-فضل (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر خیبر پختونخواہ کے ڈیرہ اسماعیل خان میں حملہ ہوا۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے ترجمان مفتی ابرار نے اتوار کے روز جیو نیوز کو تصدیق کی کہ بزرگ سیاستدان کے قافلے پر یارک انٹر چینج پر متعدد اطراف سے فائرنگ کی گئی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ ڈیرہ اسماعیل خان سے گزر رہے تھے کہ ٹول پلازہ کے قریب ان کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔ ترجمان نے یقین دلایا کہ تجربہ کار سیاستدان محفوظ ہیں۔ جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے فضل الرحمن کے بھائی نے تجربہ کار سیاستدان پر حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو جے یو آئی (ف) کے سربراہ گھر پر تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "مولانا کی گاڑی یارک انٹرچینج کے قریب ایندھن بھرنے کے لیے رکی تو یہ واقعہ پیش آیا"۔ جے یو آئی-ایف کے سربراہ پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے پارٹی کے رہنما حافظ حمد اللہ نے واقعے کو پارٹی کو انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روکنے کی مذموم حرکت قرار دیا۔
جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ یہ مبینہ حملہ فضل الرحمن کی طرف سے بار بار اٹھائے جانے والے سیکورٹی خدشات کے پس منظر میں ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے متعدد مواقع پر خیبر پختونخواہ صوبے کے کچھ حصوں میں "غیر مستحکم" سیکورٹی صورتحال کی وجہ سے انتخابات کے انعقاد پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
سینئر سیاستدان فضل الرحمن نے 5 دسمبر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ"ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، اور لکی مروت میں پولیس نہیں ہے، کیا بدامنی کی اس صورتحال میں انتخابات منعقد کرائے جا سکتے ہیں؟"
مزید پڑھیں: پاکستان کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنا چاہئے: مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمن نے اس ہفتے کے شروع میں انتباہ دیا تھا کہ اگر انتخابی مہم کے دوران پارٹی کے کارکنوں پر حملہ ہوا تو وہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔ مولانا فضل الرحمن کا یہ ریمارکس سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نگران حکومت کو بروقت انتخابات کو یقینی بنانے کا حکم دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں کسی بھی تاخیر کے خلاف انتباہ دیا گیا۔