ETV Bharat / international

Jinnah House Attack Case عدالت نے عمران خان سے تفتیش اور گرفتار کرنے کی اجازت دے دی - توشہ خانہ کیس

جناح ہاؤس حملہ کیس میں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان سے تفتیش کرنے اور گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عمران خان فی الحال توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد سے جیل میں ہیں اور اس سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں سماعت بھی جاری ہے اگر عمران خان کو کئی راحت مل بھی جاتی ہے تب بھی خان کا جیل سے باہر آنا مشکل ہے کیونکہ انھیں دوسرے کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

ex PM Imran Khan
سابق وزیراعظم عمران خان
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 24, 2023, 10:43 PM IST

لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کے دوران لاہور میں کور کمانڈر کے گھر پر حملے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے تفتیش کرنے اور گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی کے کنوینر، ڈی آئی جی (انویسٹی گیشن) لاہور نے اے ٹی سی کے انتظامی جج کو درخواست دائر کی جس میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی ہے) پر حملے کے حوالے سے سرور روڈ پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر نمبر 96/2023 میں سابق وزیراعظم سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت طلب کی گئی۔

سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سزا سنائی ہے اور وہ اس وقت توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان سے پوچھ گچھ ضروری ہے، جس کے بعد ان کی گرفتاری ہو گی، انہوں نے جج سے استدعا کی کہ اٹک جیل میں زیر حراست عمران خان سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت دی جائے۔ جج اعجاز احمد بٹر نے درخواست منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو 9 مئی کے کیس میں عمران خان سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت دے دی۔

قبل ازیں 11 اگست کو جج نے پی ٹی آئی چیئرمین کی کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر حملے سمیت 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں درج 7 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی تھی۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کو اُن کے اٹک جیل میں قید ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ذاتی پیشی سے معذرت کی درخواست کی تھی۔تاہم جج نے کہا کہ عمران خان کے وکیل کسی ایسی مخصوص قانونی شق کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے جس کی بنیاد پر قید کے بعد ضمانت قبل از گرفتاری کیس میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ حاصل کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

عدالت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور عمران کشور کی سربراہی میں پولیس ٹیم جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان سے تفتیش اور گرفتاری کے لیے اٹک جیل جائے گی۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے رکن بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ جیل حکام کی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک زیر حراست سابق وزیراعظم کے سیل کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز اٹک جیل کی انتظامیہ کو بابر اعوان اور سابق وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ یہ ہدایت عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔ اٹک جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے مزید کہا کہ ’سہولیات‘ کا لفظ عمران خان کے لیے نامعلوم ہے، اُن کے حوصلے ہمالیہ سے بھی بلند ہیں۔ (یو این آئی)

لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کے دوران لاہور میں کور کمانڈر کے گھر پر حملے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے تفتیش کرنے اور گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی کے کنوینر، ڈی آئی جی (انویسٹی گیشن) لاہور نے اے ٹی سی کے انتظامی جج کو درخواست دائر کی جس میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی ہے) پر حملے کے حوالے سے سرور روڈ پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر نمبر 96/2023 میں سابق وزیراعظم سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت طلب کی گئی۔

سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سزا سنائی ہے اور وہ اس وقت توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان سے پوچھ گچھ ضروری ہے، جس کے بعد ان کی گرفتاری ہو گی، انہوں نے جج سے استدعا کی کہ اٹک جیل میں زیر حراست عمران خان سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت دی جائے۔ جج اعجاز احمد بٹر نے درخواست منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو 9 مئی کے کیس میں عمران خان سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت دے دی۔

قبل ازیں 11 اگست کو جج نے پی ٹی آئی چیئرمین کی کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر حملے سمیت 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں درج 7 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی تھی۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کو اُن کے اٹک جیل میں قید ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ذاتی پیشی سے معذرت کی درخواست کی تھی۔تاہم جج نے کہا کہ عمران خان کے وکیل کسی ایسی مخصوص قانونی شق کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے جس کی بنیاد پر قید کے بعد ضمانت قبل از گرفتاری کیس میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ حاصل کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

عدالت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور عمران کشور کی سربراہی میں پولیس ٹیم جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان سے تفتیش اور گرفتاری کے لیے اٹک جیل جائے گی۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے رکن بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ جیل حکام کی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک زیر حراست سابق وزیراعظم کے سیل کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز اٹک جیل کی انتظامیہ کو بابر اعوان اور سابق وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ یہ ہدایت عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔ اٹک جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے مزید کہا کہ ’سہولیات‘ کا لفظ عمران خان کے لیے نامعلوم ہے، اُن کے حوصلے ہمالیہ سے بھی بلند ہیں۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.