تہران: ایران کے ایک صوبے میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک کم از کم 41 افراد ہلاک اور 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر حجاب نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے بعد کرد لڑکی مہسا امینی کی حراست دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی تھی۔Mahsa Amini Death Protest
ویب مانیٹر نیٹ بلاکس کے مطابق ایرانی حکومت نے واٹس ایپ، اسکائپ، لنکڈ ان اور انسٹاگرام جیسے مواصلاتی پلیٹ فارمز پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ اس کارروائی میں سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے مرنے والوں کی تعداد 41 بتائی ہے۔ ایرانی حکومت کے مطابق مظاہرین نے سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگا دی۔
صدر کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ملک کی سلامتی اور امن میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ فیصلہ کن انداز میں نمٹنے پر زور دیا ہے۔ ایران کے دوسرے سب سے بڑے شہر مشہد میں مبینہ طور پر مظاہرین کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے باسیج ملیشیا کے اہل خانہ کے ساتھ ایک فون کال میں رئیسی نے احتجاج کو امن عامہ اور سلامتی میں خلل کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ بدامنی کو فساد قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز میں خواتین کو اجتماعی طور پر ملکی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایران میں شروع ہونے والے مظاہرے دوسرے ممالک میں بھی پھیل چکے ہیں۔ سینکڑوں غیر ملکی ایرانیوں نے مظاہرین کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن اور اس کے حجاب کے سخت قوانین کی مذمت کے لیے کئی یورپی شہروں میں ریلیاں نکالی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے جمعرات کو کہا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایران میں ریاستی حکام کی طرف سے خواتین کے خلاف جسمانی تشدد کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی حکام نے کہا کہ (امینی) کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، اور دعویٰ کیا کہ ان کی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے۔ تاہم، کچھ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امینی کی موت مبینہ تشدد اور ناروا سلوک کے نتیجے میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:
US to Ease Internet Curbs for Iranians امریکہ ایرانیوں کے لیے انٹرنیٹ پابندیوں میں نرمی کرے گا
انھوں نے مزید کہا، "ہم ایرانی حکام سے امینی کی موت کی آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، تحقیقات کے نتائج کو عام کریں اور تمام مجرموں کو جوابدہ ٹھہرائیں"۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ پرامن مظاہروں کی رپورٹس پر فکر مند ہیں جن میں طاقت کے بے تحاشہ استعمال سے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ گٹیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے یو این ٹی وی پر روزانہ کی بریفنگ میں کہا، ’’ہم سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر ضروری یا غیر متناسب طاقت کے استعمال سے گریز کریں اور تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لیں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ ایران میں ہونے والے مظاہروں کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور انجمن کے حق کا احترام کریں۔ سی این این کی خبر کے مطابق، گٹیرس نے قائم مقام ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے امینی کی موت کی فوری تحقیقات کے لیے ایک آزاد اتھارٹی تشکیل دینے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔