پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سیلاب Balochistan Floods کی وجہ سے کئی پل اور ڈیم تباہ ہوگئے، سڑکیں بہہ گئیں اور سینکڑوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب سے اب تک 124 افراد ہلاک اور 10 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ چند ہفتے قبل، بلوچستان شدید خشک سالی کی زد میں تھا جس میں بڑے پیمانے پر پینے کے پانی کی قلت کی وجہ سے اموات ہوئیں۔ شدید بارش اور سیلاب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے صوبے کا دورہ کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے دس لاکھ روپے معاوضے کا اعلان بھی کیا اور جن لوگوں کے گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ان کے لیے پانچ لاکھ روپے اور جن گھرانوں کو 30 فیصد سے زیادہ نقصان پہنچا ان کے لیے دو لاکھ روپے کا اعلان کیا۔
شہباز شریف، جنہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا، امدادی کارروائیوں کو تیز کرنے، میڈیکل کیمپ لگانے اور لوگوں سے ملاقاتیں کرنے کی ہدایات دیں۔ دی بلوچستان پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ضلع لسبیلہ کے علاقے اورکی میں سیلاب کے باعث کچے مکانات بہہ جانے کے بعد تقریباً 300 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود مقامی انتظامیہ ان لوگوں کو بچانے میں ناکام رہی ہے جن میں مبینہ طور پر خوراک اور پانی کی کمی ہے۔ یہ مسئلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے نوٹس میں بھی لایا گیا جنہوں نے متعلقہ حکام کو پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کا حکم دیا۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے آنے والے ہفتوں میں ملک کے بیشتر حصوں میں معمول سے زیادہ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ خیبرپختونخوا میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے کابل اور اس کے معاون ندیوں میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران سیلاب آسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Heavy Rains in Pakistan: پاکستان میں شدید بارش سے 357 افراد ہلاک، 400 سے زائد زخمی
واضح رہے کہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد شہباز شریف نے رواں برس اپریل میں پہلی دفعہ بلوچستان کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے بلوچ عوام سے ان کی غربت پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا: "بلوچستان جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، لیکن آبادی کم ہونے کے باوجود اسے پیچھے چھوڑ دیا گیا"۔
اس کے بعد سے پچھلے تین مہینوں میں بلوچ کمیونٹی نے درجنوں جبری گمشدگیوں، خواتین اور طالب علموں پر حملوں کے ساتھ ساتھ اسہال کی وجہ سے درجنوں اموات، پینے کے پانی کی قلت اور اب سیلاب کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہے۔ بلوچستان پاکستان کے جغرافیائی رقبے کا 40 فیصد ہے۔ تاہم، یہ معدنی دولت کے بھرپور ذخائر کے باوجود پورے پاکستان میں سب سے غریب اور سب سے کم ترقی یافتہ صوبہ ہے۔