واشنگٹن: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے دو روزہ امریکی دورے کے دوران بتایا کہ یوکرین اپنی آزادی اور ان کی آزادی کے لیے لڑ رہا ہے۔ زیلنسکی نے منگل کو کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) سے ایک جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید امداد کی منظوری دی جائے۔ یوکرین کی اس اپیل کے باوجود واشنگٹن کی جانب سے یوکرین کے لیے اضافی امریکی امداد کے امکانات میں تاخیر واضح طور پر نظر آرہی ہے کیونکہ کانگریس میں اپوزیشن اضافی امداد کے لیے تیار نہیں ہورہا ہے۔
کیپیٹل ہل پر کئی گھنٹوں کی بات چیت کے بعد زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن اور ان کے معاونین سے جنگ کے بارے میں مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت کی۔قابل ذکر ہے کہ فروری 2022 میں روس یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد زیلنسکی کا واشنگٹن کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ یوکرینی صدر کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکی سینیٹ میں ریپبلکن اپوزیشن نے وائٹ ہاؤس کی طرف سے 106 بلین ڈالر مالیت کے ہنگامی امدادی پیکج کی منظوری کے لیے پیش کی گئی درخواست کو روک دیا تھا۔
واضح رہے کہ 21 ماہ قبل روس کے حملے کے بعد سے اب تک امریکہ یوکرین کو 111 بلین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کر چکا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں یہ بات زوروں پر ہے کہ اگر یوکرین کو اس ماہ کے آخر تک امداد کی نئی کھیپ نہیں ملی تو وہ روس کے ساتھ جنگ میں پیچھے رہ جائے گا۔ جس کا مطلب بالکل واضح ہے کہ ایسی صورت میں یوکرین کی زمین پر روس کا قبضہ بڑھ سکتا ہے۔اس کے علاوہ یوکرین کے لیے اس زمین کو واپس حاصل کرنا بھی مشکل ہو جائے گا جو پہلے ہی روس کے قبضے میں ہے۔
منگل کو یوکرینی صدر زیلنسکی نے واشنگٹن کا اپنا دو روزہ دورہ مکمل کیا۔ لیکن اس دورے کے بعد بھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ یوکرین کے لیے امریکی امداد پر اندرونی سیاسی تعطل کو حل کرنے میں کتنا کامیاب رہے۔ زیلنسکی نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ تقریباً دو سال سے ہم دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی جنگ میں ہیں۔ ہم یوکرین کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ روسی صدر پوتن نے اس جنگ میں اپنا سب کچھ آزما چکے ہیں لیکن اس کو ابھی تک فتح حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ زیلینسکی نے یہ بھی کہا کہ دفاعی شعبے میں یوکرین کی کامیابیوں کی بدولت دیگر یورپی ممالک روسی جارحیت سے محفوظ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- جب تک یوکرین کی فوج جارحیت دکھائے گی تب تک جنگ بندی نہیں ہو سکتی: ولادیمیر پوتن
- نیٹو رکنیت کے حوالے سے یوکرین اتنا برہم کیوں ہے؟
اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اگر امریکہ یوکرین کو مزید امداد فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے عالمی سطح پر روسی صدر ولادیمیر پوتن اور دیگر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ یوکرین پر قبضہ کرنے میں پوتن کی ناکامی نے دنیا میں امریکہ کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے۔ ہمیں روس کو غلط ثابت کرنا ہے اس لیے ہمیں یوکرین کی مدد کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے اوول آفس میں زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں بائیڈن نے کانگریس سے یوکرین کی آزادی کے لیے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے صحیح کام کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو یوکرین کے لیے اضافی فنڈنگ پاس کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں پوتن کو کرسمس کا تحفہ دینا چاہیے۔
دریں اثنا، یورپ بھر سے 130 سے زائد سینئر قانون سازوں نے ایک خط پر دستخط کرکے امریکی قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں۔ زیلنسکی نے ایوان کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی، جس میں نئے اسپیکر مائیک جانسن سے ذاتی طور پر ملاقات بھی شامل ہے۔ جانسن نے بعد میں زور دیا کہ ہم یہاں صحیح کام کرنا چاہتے ہیں۔زیلنسکی نے سینیٹرز پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ یوکرین روس کے خلاف جنگ جیت سکتا ہے۔انہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ اپنی اس جنگ میں طاقت دکھانے کے لیے 30 اور 40 کی عمر کے لوگوں کو شامل کر رہے ہیں۔