لاہور: گزشتہ روز عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف نے عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے لاہور میں ریلی نکالنےکا اعلان کیا تھا، تاہم پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کرکے لاہور میں جلسے اور ریلیوں پر پابندی لگادی گئی تھی اور اس کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔ اس اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کی سپورٹر بڑی تعداد میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے لاہور عمران خان کی رہائش گاہ پر پہنچ رہے تھے۔ اس کو روکنے کے لیے اور پی ٹی آئی کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ اس دوران پی ٹی آئی کے رہنما اپنے کارکنان کو مسلسل مشتعل نہ ہونے کی تلقین کرتے رہے اور یہ کہتے رہے کہ آپ لوگ کسی صورت مشتعل نہیں ہونا ہے ورنہ اس حکومت کو الیکشن کو ملتوی کروانے کی ایک وجہ مل جائے گی۔
-
ایک معصوم انسان کو اس لیے آج شہید کر دیا گیا کیوں کہ وہ حق کے لیے کھڑا تھا اپنا حق مانگ رہا تھا۔#Fascist_PDM pic.twitter.com/QIPzDkgtwF
— PTI (@PTIofficial) March 8, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">ایک معصوم انسان کو اس لیے آج شہید کر دیا گیا کیوں کہ وہ حق کے لیے کھڑا تھا اپنا حق مانگ رہا تھا۔#Fascist_PDM pic.twitter.com/QIPzDkgtwF
— PTI (@PTIofficial) March 8, 2023ایک معصوم انسان کو اس لیے آج شہید کر دیا گیا کیوں کہ وہ حق کے لیے کھڑا تھا اپنا حق مانگ رہا تھا۔#Fascist_PDM pic.twitter.com/QIPzDkgtwF
— PTI (@PTIofficial) March 8, 2023
خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ اس کے پرامن کارکنوں کو اس دوران گرفتار بھی کیا گیا ہے اور ایک کارکن ہلاک بھی ہوا ہے۔ بعدازاں چیئرمین عمران خان نے زمان پارک سے نکالنے والی ریلی کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔ پارٹی نے پولیس کی کارروائی کو فاشسٹ اور 70 سالہ خان کی گرفتاری کی راہ ہموار کرنے کی کوشش قرار دیا۔ بڑی تعداد میں تعینات پولیس ٹیموں نے خان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستے میں کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر کے تمام داخلی راستوں کو بند کر دیا تھا۔ پارٹی نے کہا کہ پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا، آنسو گیس کے گولے داغے اور خواتین سمیت پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا۔ پارٹی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے زمان پارک میں کھڑی پی ٹی آئی کارکنوں کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور کارروائی کے خلاف احتجاج کرنے والے صحافیوں پر حملہ بھی کیا۔
-
This is what the corrupt & murderous cabal of crooks have wrought on the nation. They have violated our Constitution, fundamental rights & rule of law. Innocent, unarmed PTI workers, incl women, were targets of police violence & brutality with one worker murdered while in custody pic.twitter.com/ruEKhdFG8e
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 8, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">This is what the corrupt & murderous cabal of crooks have wrought on the nation. They have violated our Constitution, fundamental rights & rule of law. Innocent, unarmed PTI workers, incl women, were targets of police violence & brutality with one worker murdered while in custody pic.twitter.com/ruEKhdFG8e
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 8, 2023This is what the corrupt & murderous cabal of crooks have wrought on the nation. They have violated our Constitution, fundamental rights & rule of law. Innocent, unarmed PTI workers, incl women, were targets of police violence & brutality with one worker murdered while in custody pic.twitter.com/ruEKhdFG8e
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 8, 2023
ٹویٹس کی ایک سیریز میں، عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 دن میں انتخابات کا حکم دیا ہے اور صدر سے کہا ہے کہ وہ تاریخوں کا اعلان کریں، جس پر صدر نے 30 اپریل کی تاریخ کا اعلان بھی کردیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ پی ٹی آئی نے لاہور میں الیکشن کے پیش نظر انتخابی جلسہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پنجاب کی نگراں حکومت نے ریلی کو روکنے کے لیے کس قانون کے تحت غیر مسلح کارکنوں پر پولیس تشدد کا استعمال کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نگراں حکومت کا واحد کام شفاف اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانا ہے۔ لیکن پولیس کی کارروائی قانون کی حکمرانی، آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے۔انہوں نے اسے سپریم کورٹ آف پاکستان کی توہین قرار دیا اور اس کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ دراصل سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبر پختونخواں میں 90 دنوں میں انتخابات کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
محکمہ داخلہ پنجاب نے حالیہ دہشت گردی کی لہر اور خطرے کے انتباہات کے تناظر میں مجموعی سلامتی کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے بدھ کو لاہور میں ہر قسم کے احتجاج، مظاہروں اور دھرنوں پر سات دنوں کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی ضلع لاہور میں ہر قسم کی مجالس، اجتماعات، دھرنے، جلسے، جلوس، مظاہرے، احتجاج اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں کے انعقاد پر عائد کی گئی ہے۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے سربراہ خان کے خلاف گزشتہ سال اپریل میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے کم از کم 76 مقدمات درج کیے ہیں۔ وہیں اب دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔