سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم خلیجی ممالک کا ایک گروپ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن یعنی او آئی سی OIC نے اپنے آفیشیل ٹویٹر اکاونٹ پر سلسلہ وار ٹویٹ کرکے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے وہ بھارت میں مسلمانوں کو تحافظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔OIC on Indian Muslims
اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے بھارت کی حکمران جماعت کے ایک عہدیدار کے ذریعہ پیغمبر اسلامﷺ کی حالیہ توہین کی شدید مذمت بھی کی۔ انھوں نے ہتک عزت کے معاملے کو بھارت میں اسلام کی تئیں نفرت اور بھارتی مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے سلسلے کا حصہ قرار دیا۔ او آئی سی نے بین الاقوامی برادری سے خاص طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے طریقوں کو چیلنج کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
او آئی سی نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ او آئی سی ہندوستانی حکام سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائیں اور ان کے حقوق کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ثقافتی شناخت، وقار اور عبادت گاہوں کی حفاظت کریں۔ اس کے علاوہ ہتک عزت کے ان واقعات اور پیغمبر اسلامﷺ اور اسلام کی ہر قسم کی توہین کا فیصلہ کن طور پر ازالہ کریں اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کو بھڑکانے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور ان کا محاسبہ کریں۔
او آئی سی نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ زیادتیاں بھارت میں اسلام سے نفرت اور مسلمانوں کے خلاف منظم طریقے اور ان پر پابندیوں کے حوالے سے ہیں۔ خاص طور پر کئی ہندوستانی ریاستوں میں، تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی اور اس کے علاوہ مسلمانوں کے املاک کو مسمار کرنا، ان کے خلاف تشدد میں اضافے کے واقعات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: India on OIC: بھارت نے گستاخ نوپور شرما معاملے پر او آئی سی کو تنگ ذہن قرار دیا
وہیں بھارت نے او آئی سی کے تبصروں پر فوری جواب دیا اور اس کو "غیر ضروری" اور "تنگ دماغ" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ بھارت "او آئی سی سیکریٹریٹ کے غیر ضروری اور تنگ نظری والے تبصروں کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ حکومت ہند تمام مذاہب کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے۔