جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اگلا اجلاس 31 جولائی کو منعقد ہوگا، جس میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ اس سے قبل عراق نے اس ہفتے کے اوائل میں یورپ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے بغداد میں وزرائے خارجہ کی ایک ہنگامی میٹنگ منعقد کرنے کے لئے او آئی سی کو مدعو کیا تھا۔
ایران کی اسلامی جمہوریہ خبر رساں ایجنسی نے کنعانی کے حوالے سے کہا "ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ تجویز کے بعد اور اسلامی ممالک میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ (ایرانی وزیر خارجہ) حسین امیرعبداللہیان سے رابطہ اور انہیں پیغام بھیجنے کے بعد اور اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ اس کے بعد 31 جولائی کو وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اجلاس میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر بات کی جائے گی اور اس پر جانچ کی مانگ کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں منگل کے روز ایک مرتبہ پھر قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اور اسلام مخالف مٹھی بھر کارکنوں نے مصر اور ترکیہ کے سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کیے۔ ڈنمارک میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے توقیری کا یہ نیا واقعہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈنمارک اور سویڈن نے کہا ہے کہ وہ قرآن کو جلانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن آزادیِ اظہار کے قوانین کے تحت اسے روک نہیں سکتے۔ ان دونوں ملکوں میں تین مرتبہ قرآن مجید کی انتہائی بے توقیری کی گئی ہے۔
گذشتہ ہفتے عراقی مظاہرین نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے پے در پے واقعات کے ردعمل میں بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کو آگ لگا دی تھی۔ منگل کو کوپن ہیگن میں 'ڈینش پیٹریاٹس' نامی ایک گروپ نے مصر کے سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کو نذرآتش کیا۔ اس سے پہلے پیر اور گذشتہ ہفتے عراق کے سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کیے گئے تھے۔ گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں سویڈن میں اس طرح کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھی:
- سویڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی، او آئی سی کی مذمت
- ڈنمارک حکومت نے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی
عراق کی وزارتِ خارجہ نے یورپی یونین کے ممالک کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ قرآن مجید کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات کی روشنی میں اظہار رائے کی نام نہاد آزادی اور مظاہرے کے حق پر فوری نظر ثانی کریں۔ ترکیہ نے کہا کہ وہ قرآن پر 'گھناؤنے حملے' کی شدید مذمت کرتا ہے اور ڈنمارک سے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس نے اسلام کے خلاف اس نفرت انگیز جُرم کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت نے قرآن مجید کو جلانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز اور شرم ناک عمل قرار دیا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس غیر متشدد مظاہرین کو روکنے کا اختیار نہیں ہے۔ یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے قانون کے پروفیسر ٹرائن بومباخ نے اس دریدہ دہنی کا یوں دفاع کیا ہے کہ جب لوگ مظاہرہ کرتے ہیں تو انھیں اظہار رائے کی وسیع آزادی سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس میں صرف زبانی اظہار شامل نہیں ہے۔ لوگ مختلف طریقوں سے اپنا اظہار کرسکتے ہیں، جیسے اشیاء کو جلانے کے ذریعے‘‘۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)