ریاض: اسلامی تعاون تنظیم نے گزشتہ روز سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں اپنے صدردفاتر میں اپنی اعلی کمیٹی کا ایک غیرمعمولی اجلاس منعقد کیا ہے۔ سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے مغربی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی اشتعال انگیزکارروائیوں پر مایوسی کا اظہار کیا اوراس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے مجرمانہ اقدامات مسلمانوں کونشانہ بنانے کے بنیادی ارادے سے کیے جاتے ہیں۔
اس اجلاس میں سویڈن، نیدرلینڈ اور ڈنمارک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کے نسخے شیہد کرنے اور اس کی بے حرمتی کے حالیہ اشتعال انگیز واقعات کے خلاف تنظیم کی جانب سے سخت تشویش کااظہار کیا گیا ہے۔ اجلاس میں اسلاموفوبیا کے گھناؤنے حملوں کے مجرموں کے خلاف او آئی سی کی طرف سے کیے جانے والے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے مغربی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر مایوسی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے مجرمانہ اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بنانے، ان کے مقدس مذہب، اقدار اور علامتوں کی توہین بنیادی ارادے سے کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے متعلقہ حکومتوں کو سخت جوابی اقدامات کرنے چاہیے، خاص طور پر اس لیے کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی ان کے ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی جانب سے بار بار کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Boycott of Swedish Products الازہر یونیورسٹی کا نیدرلینڈ اور سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور پیغمبراسلام کی توہین پر مبنی کارروائیاں جان بوجھ کی جاتی ہیں اور ایسے اقدامات کو اسلاموفوبیا کے کسی عام واقعہ کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کا عمل پوری ایک ارب ساٹھ کروڑ مسلم آبادی کی براہ راست توہین ہے۔ حسین ابراہیم طحہ نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کی اشتعال انگیزی کا اعادہ نہ ہو۔ یاد رہے کہ اسٹاک ہوم میں گزشتہ ماہ ڈینش بنیاد پرست لیڈر راسموس پالوڈان نے ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کو نذر آتش کیا تھا جس پر پولیس خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی تھی۔ (یو این آئی)