ناروے: ناروے کی وزیر انصاف ایمیلی اینگر مہل نے اعلان کیا کہ ناروے غزہ اور اسرائیل میں جنگی جرائم کے الزامات کی ممکنہ تحقیقات کی حمایت کے لیے تیار ہے۔ ناروے کی وزیر انصاف ایمیلی اینگر میہل نے اسرائیلی حملوں میں غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی پرزور مذمت کرتے ہوئےکہا ہے کہ جنگی جرائم ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی جنگی جرائم کا مرتکب ہو گا اس سے حساب لینا ہوگا۔ انھوں نے جنگ کے دوران حملوں میں عام شہریوں کی خصوصی حفاظت پر زور دیا۔ ناروے کی وزیر انصاف نے کہا کہ شہریوں پر غیرقانونی حملے جو بھی کرے ناروے اس کی مذمت کرتا ہے۔ ناروے کی جانب سے یہ بیان بین الاقوامی قانون اور احتساب کے لیے ناروے کی غیر متزلزل وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔ واضح رہے، یوکرین جنگ میں بھی ناروے نے پہلے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں اسی طرح کی تحقیقات کے لیے تعاون کیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی میں جانوں کے المناک نقصان نے بین الاقوامی نگرانی کی فوری ضرورت کو تیز کر دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے تنازع کے بعد سے اب تک 5,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں 1,400 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ غزہ میں بنیادی ڈھانچہ، خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال، انتہائی خراب ہے۔ 35 میں سے دس اسپتال اب غیر فعال ہیں، اور طبی سامان کم ہو رہا ہے۔
مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں تعاون کے لیے ناروے کی تیاری تنازعات کے دوران احتساب اور شہریوں کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں ایک اہم پیغام رکھتی ہے۔ غزہ میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فوج کے فضائی حملے اور حماس کی جانب سے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا دونوں ہی اس تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کا کردار اہم ہے، اور ناروے کا موقف جنگ کے وقت میں بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے اتحاد کے مطالبے کو تقویت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کے اسپتال پر حملے میں پانچ سو سے زائد افراد ہلاک
اسرائیلی فضائیہ کی بمباری کے بعد غزہ میں خوفناک مناظر ہیں۔یہاں ضروری سامان کی کمی ہے، اور صحت کا بنیادی ڈھانچہ منہدم ہو رہا ہے۔ایسے میں ناروے کی جنگی جرائم کی تحقیقات کی حمایت کرنے کی تیاری امید کی کرن ہے۔ یہ ایک مضبوط پیغام ہے کہ جنگی جرائم ناقابل قبول ہیں، اور ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ عالمی برادری کو جنگ کے وقت شہریوں کے تحفظ اور بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔