ماسکو: روس سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدویدف نے جاری کردہ تحریری بیان میں لتھوانیا کے دارالحکومت ویلنیوس میں منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک قوی احتمال کے مطابق یوکرین کو کبھی بھی نیٹو میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ نیٹو اتحادی جس بات کو باآواز بلند کہنے سے ڈرتے ہیں وہ ٹھیک یہی بات ہے۔ اس کے علاوہ یوکرین کے لیے اسلحے کی امداد میں خواہ وہ میزائل ہوں، کلسٹر بم ہوں، طیارے یا پھر ایمونیشن ہو ہر ممکنہ حد تک اضافہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ مغرب ہزیانی کیفیت کا شکار ہے اسے کوئی اور بات سُجھائی نہیں دے سکتی۔ یہ صورتحال ایک بند گلی سے مشابہہ ہے۔ تیسری عالمی جنگ قریب آ رہی ہے۔ میدویدف نے کہا ہے کہ "مذکورہ نتائج روس کے لئے کیا معنیٰ رکھتے ہیں وہ بھی واضح ہے۔ اسپیشل فوجی آپریشن طے شدہ اہداف کے ساتھ جاری رہیں گے۔ ان اہداف میں سے ایک کیف کے نازی گروپ کا نیٹو رکنیت کو مسترد کرنا ہے اور وہ بھی ناممکن ہے۔ نتیجتاً اس گروپ کو تحلیل کئے جانے کی ضرورت پڑے گی کہ یہ ممکن بھی ہے اور ضروری بھی۔
روس وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاہرووا نے بھی سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں نیٹو سربراہی اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے میں ان الفاظ کی یاد دہانی کروائی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ فوجی اتحاد، روس کے ساتھ جنگ کی کوششوں میں نہیں ہے۔ زاہرووا نے کہا ہے کہ یقیناً نیٹو روس کے ساتھ جنگ کی کوششوں میں نہیں ہے نیٹو تو صرف اس جنگ میں شامل ہے۔ ماریا زاہرووا نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹالٹن برگ کے اس بیان پر بھی بات کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جنگ میں شکست کی صورت میں یوکرین کی نیٹو رکنیت موضوع بحث نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب رکنیت موضوع بحث نہیں تو اجلاس ناکام اجلاس ہے۔
وہیں روس صدارتی پیلس کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ جی۔7 کا یوکرین کو سلامتی ضمانت دینے کا پروگرام نہایت خطرناک ہے اور روس کی سلامتی میں دخل اندازی کا مفہوم رکھتا ہے۔ پیسکوف نے دارالحکومت ماسکو میں جاری کردہ بیان میں یوکرین کی ممکنہ نیٹو رکنیت اور جی۔7 کی طرف سے اس ملک کے لئے ممکنہ سکیورٹی ضمانت پلان جیسے موضوعات کا جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم یوکرین کی نیٹو رکنیت کے ہرگز حق میں نہیں ہیں۔ یہ موضوع ، جی۔7 ممالک کی طرف سے جاری کردہ اور یوکرین کو سلامتی ضمانت دینے کے پلان سے متعلق بیان کے ساتھ براہ راست منسلک ہے۔ ہمارے خیال میں یہ فیصلہ بالکل غلط اور صلاحیت کے اعتبار سے نہایت خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین کو دی جانے والی سکیورٹی ضمانت روس کی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
- Ukraine War 500 days روس یوکرین جنگ کے پانچ سو دن مکمل، نو ہزار سے زائد شہری ہلاک، اقوام متحدہ
- One Year of Ukraine War: یوکرین پر روسی حملے کے ایک برس مکمل، جنگ آخر شروع کیوں ہوئی؟
جی۔7 ممالک یوکرین کو سکیورٹی ضمانت دے کر اصل میں ناقابل تقسیم بین الاقوامی سلامتی کے اصول کو پسِ پُشت ڈال رہے ہیں۔ یعنی یوکرین کو سکیورٹی ضمانت دے کر روس کی سکیورٹی میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔ پیسکوف نے یوکرین کو کلسٹر بموں کی ترسیل اور ان بموں کے روس کے خلاف استعمال کے امکان پر بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ قدرتی طور پر اس نوعیت کے اسلحے کا استعمال جنگی صورتحال تبدیل کر دے گا اور روس کو ان بموں کے مقابل بعض اقدامات اٹھانے پر مجبور کر دے گا۔ واضح رہے کہ انگلینڈ حکومت کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا تھا کہ جی۔7 ممالک یوکرین کے لئے طویل المدت سلامتی ضمانت پر مبنی، ایک دستاویز پر دستخط کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیٹو کا سربراہی اجلاس یورپی ملک لیتھوینیا میں جاری ہے جس میں نیٹو ممبر ممالک نے یوکرین کو فوجی اتحاد میں شمولیت کا ٹائم فریم دینے سے یکسر انکار کر دیا ہے۔ نیٹو نے واضح کیا ہے کہ جیسے ہی یوکرین نیٹو میں شمولیت کی شرائط پر پورا اترے گا تو اتحادی ارکان کی منظوری سے یوکرین کو اس فوجی اتحاد کی رُکنیت دے دی جائے گی۔ دوسری جانب یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیٹو رُکنیت میں تاخیر کو غیر منطقی قرار دے دیا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)