یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کے پیش نظر اب تک منعقد ہوئے اہم سربراہی کانفرنسوں میں دنیا بھر کے قدآور رہنماؤں نے یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ ناٹو دفاعی اتحاد، یوروپی یونین اور دنیا کے امیر ترین ممالک کے جی-7 گروپ نے یوکرین میں جاری جنگ کی بابت برسلز میں ہنگامی سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا NATO, G7, EU Emergency Meetings۔ان تمام سربراہی اجلاسوں کا بنیادی موضوع بحران کی اس گھڑی میں یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا تھا۔ ان ملاقاتوں میں عالمی رہنماؤں نے یوکرین کو فوجی اور انسانی امداد فراہم کرنے کا عہد کیا۔
تینوں سربراہی اجلاس شروع ہونے سے قبل یوکرین کے صدر نے کہا تھا کہ ناٹو، یورپی یونین اور جی 7 سربراہی اجلاس کے نتائج سے پتہ چل جائے گا کہ یوکرین کا دوست کون ہے، کون پارٹنر ہے اور کس نے پیسے کے لیے ہمیں دھوکہ دیا۔ سیاست دانوں کو آزادی کی حمایت کرنی چاہیے۔ نیٹو، یورپی یونین اور جی 7 کی طرف سےہم بامعنی اقدامات کے منتظر ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ روسیوں نے پہلے ہی اپنے مفادات کی لابنگ شروع کر دی ہے۔ یہ جنگ کے مفادات ہیں۔
دریں اثنا، ناٹو دفاعی اتحاد نے مشرقی یورپ میں فوجیوں میں نمایاں اضافے کی منظوری دی، جس کے تحت سلوواکیہ، ہنگری، بلغاریہ اور رومانیہ میں اضافی فوجی بھیجے گئے۔ اس دوران برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی برسلز میں اعلان کیا کہ برطانیہ یوکرین کو 6000 میزائل بھیجے گا اور ساتھ ہی ساتھ یوکرین کو اپنے فوجیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 2.5 کروڑ پاؤنڈ کی مالی مدد بھی دے گا۔ساتھ ہی عالمی رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر روس نے کیمیائی یا جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرتا ہے تو نتائج کی پرواہ کیے بغیر انھیں جوابی کاروائی کرنے پر مجبور کیا جائے گا، اس بات کی پروا کیے بغیر کہ انجام کیا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں یوکرینی صدر زیلنسکی نے ویڈیو کے ذریعے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم مغرب اور روس کے درمیان پھنس گئے ہیں اور اپنی مشترکہ اقدار کا دفاع کر رہے ہیں۔ جنگ کے دوران سب سے زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ جب ہم مدد مانگتے ہیں تو ہمیں واضح جواب نہیں ملتا ہے۔ زیلنسکی نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (ناٹو) کے ہنگامی اجلاس میں لامحدود فوجی امداد کی بھی اپیل کی۔ دریں اثناء روس نے مغربی ممالک پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جنگ اور کشیدگی جاری رہے۔