میانمار فوج کے زیر کنٹرول الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ معزول رہنما آنگ سان سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی (NLD) کو نئے انتخابی قانون کے تحت دوبارہ رجسٹر کرنے میں ناکامی پر تحلیل کر دیا جائے گا۔ سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی قیادت میں این ایل ڈی ان 40 سیاسی جماعتوں میں شامل تھی جو منگل کو حکمران فوج کی انتخابات کے لیے رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں بھی اپنی سیاسی جماعت کو رجسٹر کروانے میں ناکام رہنے کے بعد تحلیل ہو گئیں۔
جنوری میں، فوج نے سیاسی جماعتوں کو دو ماہ کا وقت دیا تھا کہ وہ نئے انتخابات سے قبل ایک سخت نئے انتخابی قانون کے تحت دوبارہ رجسٹر ہو جائیں لیکن اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ نہ تو آزاد اور نہ ہی منصفانہ ہوں گے۔ این ایل ڈی نے کہا ہے کہ وہ اسے غیر قانونی الیکشن نہیں لڑے گی۔ نومبر 2020 کے پارلیمانی انتخابات میں NLD کی کامیابی کے بعد فوج نے فروری 2021 میں بغاوت کی اور اس کے بعد پارٹی کی رہنما سوچی کو جیل بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ 77 سالہ معزول رہنما آنگ سان سوچی اس وقت فوج کی جانب سے لگائے گئے مقدمات کی ایک سیریز میں جرم ثابت ہونے پر کل 33 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان یہ تمام مقدمات انہیں سیاست میں فعال طور پر حصہ لینے سے روکنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ پارٹی نے 2020 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن تین ماہ سے بھی کم عرصے بعد فوج نے سوچی اور تمام منتخب قانون سازوں کو پارلیمنٹ میں اپنی نشستیں لینے سے روک دیا تھا۔ فوج نے بغاوت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے، حالانکہ آزاد انتخابی مبصرین کو کوئی بڑی انتخابی بے ضابطگی نہیں ملی۔