پاکستان کی خصوصی عدالت نے ہفتے کے روز وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس Money Laundering Case میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 7 ستمبر کو طلب کر لیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نومبر 2020 میں شہباز شریف، ان کے بیٹوں - حمزہ اور سلیمان کے خلاف بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔اس کے بعد سے سلیمان شہباز برطانیہ فرار ہیں۔ لاہور کی خصوصی عدالت کیس کی سماعت کر رہی ہے اور اس نے پہلے ہی باپ اور بیٹے کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر رکھی ہے۔
آج خصوصی عدالت میں سماعت کے دوران اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں مفرور قرار دیے گئے سلیمان کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔ سماعت کے دوران شہباز اور حمزہ غیر حاضر رہے۔ ان کے وکلا نے ایک ماہ کے استثنیٰ کی درخواست کی۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور انہیں سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔حمزہ کے وکیل راؤ اورنگزیب نے کہا کہ ان کے موکل کی کمر میں شدید درد ہے اور انہیں آرام کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے استثنیٰ پر اعتراض نہیں کیا اور پھر عدالت نے استثنیٰ دے دیا۔ باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسی نے وزیراعظم کے دوسرے صاحبزادے سلیمان کے 19 بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جب کہ باقی سات اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کرنا باقی ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ اس دن کے لیے عدالت نے شہباز اور حمزہ کو فرد جرم عائد کرنے کے سلسلے میں طلب کر رکھا ہے۔
عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگایا لیا ہے جن کے ذریعے 2008-18 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔