اسلام آباد: پاکستان میں درجنوں مسلح شدت پسندوں نے خیبرپختونخوا صوبہ کے جنوبی وزیرستان ضلع کے وانا شہر میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے وہاں سے اسلحہ اور گولہ بارود لوٹ کر فرار ہو گئے۔Militants storm police station in Pakistan
پاکستانی اخبار ڈان نیوز نے حملے کے وقت اندر موجود ایک افسر رحمان وزیر کے حوالے سے بتایا کہ راکٹ لانچروں اور بھاری ہتھیاروں سے لیس شدت پسند وانا کے پولیس اسٹیشن میں داخل ہوئے۔ اور 50 کے قریب شدت پسند پہلے سامنے کے گیٹ کو دھماکے سے اڑا کر اسٹیشن میں داخل ہوئے۔ ایک اور پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 20 کے قریب پولیس اہلکار جن میں بڑی تعداد میں اسٹیشن ہاؤس آفیسر بھی شامل تھے، کچھ دیر تک شدت پسندوں کے سامنے لڑتے رہے لیکن بعد میں انہیں یرغمال بنا لیا گیا۔
ڈان کی خبر کے مطابق، سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں رات کے آخری پہر میں اسٹیشن پر راکٹوں اور دستی بموں کی شدید گولہ باری ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ حملے کے بعد حملہ آور پولیس وین میں اسلحہ لے کر فرار ہوگئے۔ مقامی پولیس نے بتایا کہ شدت پسند اسٹیشن سے صرف آٹھ AK-47 رائفلیں لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: Operation at Bannu CTD بنوں میں واقع محکمہ انسداد دہشت گردی کے کمپاؤنڈ میں موجود تمام شدت پسند ہلاک
ذرائع نے بتایا کہ حملے میں ایک پولیس کانسٹیبل زخمی ہوا ہے، جب کہ ایک مبینہ شدت پسند ہلاک بھی ہوا۔ ذرائع کے مطابق مبینہ شدت پسند فرنٹیئر کور (ایف سی) کے جوانوں کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا۔ بعد میں اس کی لاش باغیچہ کے علاقے سے برآمد ہوئی۔ حملے کے بعد ایف سی نے تھانے کو کچھ دیر کے لیے اپنے قبضے میں لے لیا تھا تاہم بعد ازاں اسے منگل کی دوپہر تک واپس پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ آس پاس کے علاقوں سے وانا شہر میں مزید فورس تعینات کی گئی ہے اور اس وقت اسٹیشن کے اندر 100 پولیس اہلکار موجود ہیں۔ اس حملے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور مقامی لوگوں نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ایک مقامی بزرگ شاکر خان نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان حکومت کی تخلیق ہیں اور مقامی لوگوں کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اچھے اور برے طالبان نہیں چاہتے، وہ اپنے علاقے میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔