ETV Bharat / international

Pakistan Politics پاکستان میں بڑے فیصلے وزیراعظم نہیں بلکہ فوج لیتی ہے

جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی نگرانی کرنے والی لیزا کرٹس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر نہیں ہے کہ پاکستان میں کون وزیراعظم ہوگا بلکہ اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ وہاں آرمی چیف کون ہوگا، کیونکہ پاکستان میں فوج اہم معاملات پر فیصلہ لیتی ہے۔ Pakistan politics

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Nov 23, 2022, 8:35 PM IST

واشنگٹن: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے اقتدار میں واپس آنے یا نہ آنے کا واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات پر بہت کم اثر پڑے گا، کیونکہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اہم فیصلے آرمی چیف کرتے ہیں وزیراعظم نہیں۔ پاکستان کے اخبار ڈان کے مطابق، اس خیال کا اظہار مقررین نے پیر کی شام امریکی دارالحکومت میں منعقدہ ایک سیمینار میں کیا۔Pakistan politics

اس سیمینار میں سی آئی اے کے سابق آپریٹیو اور تجزیہ کار ڈگلس لندن، متحدہ عرب امارات میں سابق افغان سفیر جاوید احمد اور واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے شرکت کی۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ (MEI) واشنگٹن میں پاکستان/افغانستان اسٹڈیز کے ڈائریکٹر مارون وینبام نے اپنے انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سیشن کی نظامت کی۔

جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی نگرانی کرنے والی لیزا کرٹس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر نہیں ہے کہ پاکستان میں کون وزیراعظم ہوگا بلکہ زیادہ اہم یہ ہے کہ آرمی چیف کون ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں فوج اہم معاملات پر فیصلہ کرتی تھی۔ جیسے جوہری پروگرام، بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور دہشت گردی کا مقابلہ۔ لیکن کرٹس نے کہا کہ اس طرح کی ہائبرڈ جمہوریت پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہوگی، کیونکہ یہ فطری طور پر غیر مستحکم حکومت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Pak Army Chief پاکستان کا نیا فوجی سربراہ کون ہوگا، پی ایم آفس کو چھ سینئر جنرل کے نام موصول

Joe Biden on Pakistan پاکستان سے متعلق جو بائیڈن کے متنازع بیان سے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ماہرین

کرٹس اور حقانی دونوں کا خیال تھا کہ پاکستان اور امریکا اب اتنے قریب نہیں رہے جتنا اس وقت تھے جب امریکا افغانستان میں تھا۔ کرٹس نے کہا کہ امریکا اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ پاکستان چین کے قریب نہ جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا، امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان یوکرین میں اس کی حمایت کرے۔ کرٹس نے کہا کہ پاکستان کے لیے امریکہ کی بنیادی تشویش جوہری سلامتی اور ناکام ریاست کا امکان ہے۔ کرٹس نے مزید کہا کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد فوج کو اتنے بڑے پیمانے پر ان کو عوامی حمایت کی توقع نہیں تھی اور موجودہ سیاسی صورتحال اگلے آرمی چیف کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگی۔

واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ایک اقتصادی ضرورت کے طور پر شروع ہوئے تھے، لیکن پاکستان کے رہنماؤں نے اقتصادی پہلو پر بہت کم توجہ دی۔انھوں نے مزید کہا کہ فوج اب بھی پس پردہ سیاسی پیش رفت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہیں جاوید احمد نے کہا کہ امریکہ عمران خان کے الزامات کی وجہ سے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں فریق بن گیا ہے۔

واشنگٹن: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے اقتدار میں واپس آنے یا نہ آنے کا واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات پر بہت کم اثر پڑے گا، کیونکہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اہم فیصلے آرمی چیف کرتے ہیں وزیراعظم نہیں۔ پاکستان کے اخبار ڈان کے مطابق، اس خیال کا اظہار مقررین نے پیر کی شام امریکی دارالحکومت میں منعقدہ ایک سیمینار میں کیا۔Pakistan politics

اس سیمینار میں سی آئی اے کے سابق آپریٹیو اور تجزیہ کار ڈگلس لندن، متحدہ عرب امارات میں سابق افغان سفیر جاوید احمد اور واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے شرکت کی۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ (MEI) واشنگٹن میں پاکستان/افغانستان اسٹڈیز کے ڈائریکٹر مارون وینبام نے اپنے انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سیشن کی نظامت کی۔

جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی نگرانی کرنے والی لیزا کرٹس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر نہیں ہے کہ پاکستان میں کون وزیراعظم ہوگا بلکہ زیادہ اہم یہ ہے کہ آرمی چیف کون ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں فوج اہم معاملات پر فیصلہ کرتی تھی۔ جیسے جوہری پروگرام، بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور دہشت گردی کا مقابلہ۔ لیکن کرٹس نے کہا کہ اس طرح کی ہائبرڈ جمہوریت پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہوگی، کیونکہ یہ فطری طور پر غیر مستحکم حکومت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Pak Army Chief پاکستان کا نیا فوجی سربراہ کون ہوگا، پی ایم آفس کو چھ سینئر جنرل کے نام موصول

Joe Biden on Pakistan پاکستان سے متعلق جو بائیڈن کے متنازع بیان سے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ماہرین

کرٹس اور حقانی دونوں کا خیال تھا کہ پاکستان اور امریکا اب اتنے قریب نہیں رہے جتنا اس وقت تھے جب امریکا افغانستان میں تھا۔ کرٹس نے کہا کہ امریکا اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ پاکستان چین کے قریب نہ جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا، امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان یوکرین میں اس کی حمایت کرے۔ کرٹس نے کہا کہ پاکستان کے لیے امریکہ کی بنیادی تشویش جوہری سلامتی اور ناکام ریاست کا امکان ہے۔ کرٹس نے مزید کہا کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد فوج کو اتنے بڑے پیمانے پر ان کو عوامی حمایت کی توقع نہیں تھی اور موجودہ سیاسی صورتحال اگلے آرمی چیف کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگی۔

واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ایک اقتصادی ضرورت کے طور پر شروع ہوئے تھے، لیکن پاکستان کے رہنماؤں نے اقتصادی پہلو پر بہت کم توجہ دی۔انھوں نے مزید کہا کہ فوج اب بھی پس پردہ سیاسی پیش رفت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہیں جاوید احمد نے کہا کہ امریکہ عمران خان کے الزامات کی وجہ سے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں فریق بن گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.