اسلام آباد: اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے گزشتہ ہفتہ کے مقابلے رواں ہفتے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے امداد کے وعدوں پر عملدرآمد کا فقدان نظر آیا ہے۔
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق جولین ہارنس نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ہمیں اُن ممالک کے ساتھ کام کرنا چاہیے جو اقوام متحدہ کی مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے صحت، غذا اور صاف پانی کے لیے ابھی تک امداد نہیں دیکھی، اس لیے ہم ان ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو ان شعبوں میں پاکستان میں امداد پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور ابھی اس میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے، یونیسیف بچوں کی غذا اور صحت کے حوالے سے کام متحرک ہے، پاکستان میں بحران کے دوران یونیسیف کو بھی فنڈز نہیں مل رہے۔
جولین ہارنس نے مزید کہا کہ 'ہم نے پورے ملک میں صوتحال کا جائزہ لیا ہے، ان علاقوں میں صحت کے حوالے سے زیادہ تشویش ہے، عالمی ادارہ صحت پاکستان میں صحت کے حوالے سے نگرانی کررہی ہے اور ہمارے لیے بھی یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔'
عالمی ادارہ صحت نے مشاہدہ کیا کہ جنوری 2023 تک پاکستان کے 32 اضلاع میں 27 لاکھ ملیریا کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ تعداد پچھلے سالوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اوسطاً 50 ہزار شہری ملیریا سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جس طرح ملیریا کے کیسز میں اضافہ ہو گا اسی طرح اموات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا اور یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے جن علاقوں میں لوگوں کو صحت، غذا، صاف پانی، غذائی تحفظ اور پناہ گاہ کی ضرورت ہے اُن علاقوں میں اقوام متحدہ کی جانب سے امداد پہنچانے کو یقینی بنایا جارہا ہے
جولین ہارنس نے کہا کہ رکن ممالک کی جانب سے امداد کے وعدوں سے 18 کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا جوکہ پہلی ہنگامی اپیل سے زیادہ تھے لیکن گزشتہ ہفتے شروع کی گئی 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی نئی اپیل کا 20 فیصد کم ہے، وعدے اب یقین دہانیوں میں تبدیل ہو رہے ہیں جو اب 9 کروڑ ہیں۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) کے نائب نمائندے فرخ تویروف نے پاکستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں فوڈ سیکیورٹی اور زراعت کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ ان علاقوں میں گندم کی کاشت بنیادی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت شجر کاری کے موسم میں 3 لاکھ 53 ہزار چھوٹے کسان سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ ایف اے او نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کو چارے کی فراہمی اور تیل کے بیج کی فصلوں کے لیے یورپی یونین کی جانب سے امداد فراہم کرنے کے منصوبوں کو دوبارہ فنڈز مختص کیے ہیں۔
یو این آئی