ماسکو: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ جو روس کے دورے پپر ہیں بدھ کے روز تقریباً چار سال بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی۔ پوتن نے لانچ وہیکل اسمبلی بلڈنگ کے داخلی دروازے پر کِم کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا، پوتن نے کہا کہ وہ کِم کو دیکھ کر بہت خوش ہیں۔ کِم نے اپنے مصروف شیڈول کے باوجود پرتپاک استقبال پر پوتن کا شکریہ ادا کیا۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما اسلحے کے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کریں گے، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر یوکرین کے ساتھ جاری تنازع کے دوران شمالی کوریا روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے روس کے ساتھ پیانگ یانگ کے تعلقات کو اپنے ملک کی اولین ترجیح قرار دیا، کم نے روس کے ووستوچن اسپیس پورٹ پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ میٹنگ میں کہا کہ ہماری دوستی کی جڑیں بہت گہری ہیں اور اب ہمارے ملک کی اولین ترجیح روس کے ساتھ تعلقات ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما نے دعوت دینے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ دورہ انتہائی اہم وقت پر ہوا ہے۔ کم نے کہا کہ ہم (روس کے ساتھ) تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ صدر پوتن کے تمام فیصلوں اور روسی حکومت کے فیصلوں کی حمایت کی ہے۔ کم نے یہ بھی یقین ظاہر کیا کہ یہ میٹنگ روس اور شمالی کوریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا سامراجیت کے خلاف جنگ میں ہمیشہ روس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
- امریکہ کی شمالی کوریا سے روس کو اسلحہ فروخت نہ کرنے کی اپیل
- کم جونگ اُن روس کے لیے روانہ ، صدر پوتن کے ساتھ کریں گے دو طرفہ مذاکرات
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پوتن کے لیے کِم کے ساتھ ملاقات گولہ بارود کے ذخائر کو بھرنے کا ایک موقع ہے جو 18 ماہ پرانی جنگ سے ختم ہو چکے ہیں۔ وہیں یہ دورہ کِم کے لیے اقوام متحدہ کی پابندیوں اور برسوں کی سفارتی تنہائی سے بچنے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔ توقع ہے کہ کِم اقتصادی امداد اور فوجی ٹیکنالوجی کا مطالبہ کریں گے، حالانکہ ہتھیاروں کا سودا بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا جن کی روس ماضی میں حمایت کرتا رہا ہے۔ واضح رہے کِم جونگ کی پرائیویٹ ٹرین منگل کو صبح سویرے روس-شمالی کوریا کی سرحد پر واقع ایک اسٹیشن کھاسن پر رکی، جہاں ایک فوجی اعزازی گارڈ اور بینڈ باجا نے ان کا استقبال کیا۔