ETV Bharat / international

صحافی جارجس مالبرونوٹ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خالد مشعل کے بیانات میں اپنی ذاتی رائے شامل کی: حماس

Hamas on Interview: حماس کا کہنا ہے کہ گروپ کے رہنما خالد مشعل کے صحافی جارج مالبرونوٹ کے ساتھ انٹرویو کے بارے میں جو کچھ پھیلایا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔ حماس نے الزام لگایا کہ 'صحافی جارجس مالبرونوٹ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خالد مشعل کے بیانات میں اپنی ذاتی رائے شامل کی ہے۔'

Journalist Georges Malbrunot added his personal opinion to Khalid Meshaal's statements on recognizing Israel: Hamas
Journalist Georges Malbrunot added his personal opinion to Khalid Meshaal's statements on recognizing Israel: Hamas
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 29, 2023, 10:27 AM IST

غزہ: حماس نے گزشتہ روز کہا کہ 'صحافی جارجس مالبرونوٹ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے حماس کے رہنما خالد مشعل کے بیانات میں اپنی ذاتی رائے شامل کی ہے۔ 1967 کی سرحد پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عزم کی بات خالد مشعل کی نہیں صحافی کی اپنی ذاتی رائے ہے۔' حماس نے ایک بیان میں کہا کہ، خالد مشعل کے صحافی جارج مالبرونوٹ کے ساتھ انٹرویو کے بارے میں جو کچھ پھیلایا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔ یہ انٹرویو فرانسیسی اخبار "لی فیگارو" میں شائع ہوا تھا۔ اس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے سے متعلق سوال بھی شامل تھا۔
اخبار میں مذکورہ بالا صحافی نے اپنی رائے کا ایک مجموعہ پیش کیا ہے۔ مضمون میں تبصرے برادرم خالد مشعل کے واضح اور مخصوص بیانات سے میل نہیں کھاتے۔ انٹرویو میں خالد مشعل نے صہیونی وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔ یہ واضح تضاد ہے۔ اخبار میں جو پیش کیا گیا یہ صحافتی پیشہ ورانہ مہارت کے منافی ہے۔ العربیہ کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ، ہمارا واضح موقف یہ ہے کہ اسرائیل کے جواز کو تسلیم نہ کیا جائے۔ ہم نے اوسلو معاہدے سے سبق حاصل کیا ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ 1993 میں پی ایل او کی قیادت نے اسرائیل کو تسلیم کیا جس نے اسے کچھ نہیں دیا۔
حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ، جب فلسطینی ریاست کے قیام کا وقت آئے گا تو ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس ثالثوں کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت اور مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
تقریباً دو ہفتے قبل حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن موسیٰ ابو مرزوق نے ان بیانات کو واپس لے لیا جس میں انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے حماس کی تیاری کا اشارہ دیتے ہوئے تنازع پیدا کردیا تھا۔ پھر انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کے جواز کو تسلیم نہیں کرتی۔ حماس نے ابو مرزوق کے حوالے سے کہا کہ ابو مرزوق کے بیانات غلط فہمی کی بنا پر تھے۔ ابو مرزوق نے تصدیق کی ہے کہ حماس اسرائیل کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتی۔ ابو مرزوق نے ’’ ال مانیٹر‘‘ سے گفتگو میں اپنے بیانات سے رجوع کرلیا ہے۔
انٹرویو میں ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی تحریک فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بتایا تھا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں 1993 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔ تاہم حماس 1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کے خیال کو مسترد کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صرف مستقل جنگ بندی ہی یرغمالیوں کو آزاد کرائے گی، حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا

غزہ: حماس نے گزشتہ روز کہا کہ 'صحافی جارجس مالبرونوٹ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے حماس کے رہنما خالد مشعل کے بیانات میں اپنی ذاتی رائے شامل کی ہے۔ 1967 کی سرحد پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عزم کی بات خالد مشعل کی نہیں صحافی کی اپنی ذاتی رائے ہے۔' حماس نے ایک بیان میں کہا کہ، خالد مشعل کے صحافی جارج مالبرونوٹ کے ساتھ انٹرویو کے بارے میں جو کچھ پھیلایا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔ یہ انٹرویو فرانسیسی اخبار "لی فیگارو" میں شائع ہوا تھا۔ اس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے سے متعلق سوال بھی شامل تھا۔
اخبار میں مذکورہ بالا صحافی نے اپنی رائے کا ایک مجموعہ پیش کیا ہے۔ مضمون میں تبصرے برادرم خالد مشعل کے واضح اور مخصوص بیانات سے میل نہیں کھاتے۔ انٹرویو میں خالد مشعل نے صہیونی وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔ یہ واضح تضاد ہے۔ اخبار میں جو پیش کیا گیا یہ صحافتی پیشہ ورانہ مہارت کے منافی ہے۔ العربیہ کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ، ہمارا واضح موقف یہ ہے کہ اسرائیل کے جواز کو تسلیم نہ کیا جائے۔ ہم نے اوسلو معاہدے سے سبق حاصل کیا ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ 1993 میں پی ایل او کی قیادت نے اسرائیل کو تسلیم کیا جس نے اسے کچھ نہیں دیا۔
حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ، جب فلسطینی ریاست کے قیام کا وقت آئے گا تو ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس ثالثوں کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت اور مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
تقریباً دو ہفتے قبل حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن موسیٰ ابو مرزوق نے ان بیانات کو واپس لے لیا جس میں انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے حماس کی تیاری کا اشارہ دیتے ہوئے تنازع پیدا کردیا تھا۔ پھر انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کے جواز کو تسلیم نہیں کرتی۔ حماس نے ابو مرزوق کے حوالے سے کہا کہ ابو مرزوق کے بیانات غلط فہمی کی بنا پر تھے۔ ابو مرزوق نے تصدیق کی ہے کہ حماس اسرائیل کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتی۔ ابو مرزوق نے ’’ ال مانیٹر‘‘ سے گفتگو میں اپنے بیانات سے رجوع کرلیا ہے۔
انٹرویو میں ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی تحریک فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بتایا تھا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں 1993 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔ تاہم حماس 1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کے خیال کو مسترد کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صرف مستقل جنگ بندی ہی یرغمالیوں کو آزاد کرائے گی، حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملے میں جاں بحق ایرانی کمانڈر کے قتل کا بدلہ لینے کا عہد
یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.