واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن US President Joe Biden نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ ایسی ریاستوں میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جہاں اسقاط حمل پر پابندی عائد کی جائے گی۔ بائیڈن کا یہ بیان سپریم کورٹ کی جانب سے اسقاط حمل Abortion کے لیے آئینی تحفظ کو ختم کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ Joe Biden on Verdict on Abortion
امریکی سپریم کورٹ نے روے بمقابلہ ویڈ کیس میں 50 سال پہلے کے اپنے ہی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسقاط حمل کے لیے آئینی تحفظ کو ختم کر دیا ہے۔ جمعہ کو ہونے والی اس پیش رفت کے ساتھ ہی تقریباً نصف ریاستوں میں اسقاط حمل پر پابندی لگنے کا امکان ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ سیاستدانوں کو ان فیصلوں میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو عورت اور اس کے ڈاکٹر کے درمیان ہیں۔
امریکی صدر نے عدالتی فیصلے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسقاط حمل کے لیے آئینی تحفظ کی وکالت کرنے والوں سے پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی اپیل بھی کی۔ بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، 'آج کا دن عدالت اور ملک کے لیے افسوسناک دن ہے۔' انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ ملک بھر میں خواتین کی صحت اور زندگی اب خطرے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: US Supreme Court on Abortion: امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کے آئینی تحفظ کو ختم کردیا
بائیڈن نے کہا کہ عدالت نے وہ کام کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے اچانک امریکی عوام کو آئینی حق سے محروم کر دیا۔وہیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کی۔ انہوں نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ سب کے مفاد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ آئین پر عمل کرنے اور حقوق کی بحالی کے مترادف ہے، جو بہت پہلے آ جانا چاہیے تھا'۔ دوسری جانب اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے امکان کے پیش نظر پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں دیگر مقامات پر سکیورٹی سخت کی جا رہی ہے اور ایسے مقامات پر اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں جہاں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے امکان ہیں۔