نیویارک: مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر کا آغاز 'نمستے بھارت' سے کیا اور اختتام 'انڈیا جو کہ بھارت ہے' پر کیا۔ جے شنکر نے یو این جی اے میں اپنے 17 منٹ کے خطاب کا آغاز جناب صدر اور جنرل اسمبلی کے معزز ممبران، نمستے فرام بھارت کہہ کر کیا۔ اس دوران جے شنکر نے اپنے خطاب میں بہت سے مسائل کے بارے میں بات کی، ان کی تقریر کا مرکز یہ تھا کہ بھارت کس طرح ایک سرکردہ طاقت بننے کی خواہش رکھتا ہے اور یہ خود کو آگے کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ زیادہ ذمہ داری اٹھانے اور اپنا حصہ ڈالنے کے لیے ہے۔
اپنی تقریر کے اختتام پر ایس جے شنکر نے ہم روایت اور ٹیکنالوجی دونوں کو یکساں اعتماد کے ساتھ میز پر لاتے ہیں اور یہی امتزاج آج کے انڈیا کی تعریف ہے جو کہ بھارت ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے بھارت لفظ کا استعمال کیا ہو۔ اس سے پہلے اس ماہ کے اوائل میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس سے قبل حکومت نے عالمی رہنماؤں اور غیر ملکی مندوبین کو جی 20 ڈنر کے لیے بھیجے گئے دعوت نامہ پر 'پریسیڈینٹ آف بھارت' کا لکھا گیا تھا.
یہ بھی پڑھیں:
بعد میں دو روزہ جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے رکھے گئے نیم پلیٹ پر انڈیا کے بجائے بھارت لکھا ہوا تھا۔ دراصل اپوزیشن اتحاد کی جانب سے اپنا نام انڈیا رکھے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے اس انڈیا نام کو عوامی مقامات پر بولنے سے گریز کرنے لگی جس کے بعد مرکز اور کانگریس درمیان انڈیا اور بھارت کے ناموں کے استعمال پر ایک بہت بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت کینیڈا سفارتی تعطل کے درمیان ایس جے شنکر نے یو این جی اے میں کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی، انتہا پسندی یا تشدد کا تعین نہیں کیا جانا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے علاقائی سالمیت کے احترام اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔