یروشلم: اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو روکنے کا مطالبہ کیے جانے کی پاداش میں وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے انھیں عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کو دیر گئے ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے بغیر کوئی وجہ بتائے وزیر دفاع گیلنٹ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کو بڑے پیمانے پر اس بات کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا اتحاد عدالتی اصلاحاتی بلوں کو آگے بڑھانا جاری رکھے گا جس کو اس ہفتے کے آخر میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
سابق وزیر دفاع گیلنٹ نے عہدے سے برطرف کیے جانے کے بعد ایک ٹویٹ میں جواب دیا کہ اسرائیل کی حفاظت ہمیشہ میری زندگی کا مشن رہے گا۔ وہیں اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اور عدالتی اصلاحات کے سخت حامی ایتمار بین گویئر نے گیلنٹ کی برطرفی کا خیرمقدم کیا ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے گیلنٹ کو برطرف کیے جانے پر موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو پر سخت تنقید کی اور خبردار کیا کہ نظام انصاف میں تبدیلیاں اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ ہفتے کے روز ایک ٹیلی ویژن تقریر میں، سابق وزیر دفاع گیلنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات اور عدالتی اصلاحاتی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے حکومتی کوششوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے رہنما گیلنٹ نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے نے اسرائیلی معاشرے اور فوج میں افرتفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے جس سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔ گیلنٹ کے بعد دو دیگر لیکوڈ ممبران پارلیمنٹ اور ایک وزیر نے متنازعہ منصوبے کو روکنے کا مطالبہ کیا۔