رام اللہ: اسرائیلی فوج نے جنوبی مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک چھاپے کے دوران ایک فلسطینی بچے کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اس لڑکے کی شناخت 14 سالہ عمر خالد لطفی خمور کے نام سے کی ہے، جس نے پیر کی سہ پہر اس کی موت کا اعلان کیا۔
وزارت نے پیر کی صبح اطلاع دی تھی کہ بیت لحم شہر میں دھیشیہ پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران اسرائیلی فورسز کی طرف سے سر میں گولی لگنے سے خمور کو شدید چوٹ آئی۔ اسرائیلی فورسز نے پیر کی صبح سے عین قبل کیمپ پر چھاپہ مارا اور گرفتاریاں عمل میں لائیں، اس دوران فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوگئیں۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے پتھروں، مولوٹوف کاک ٹیل اور دیسی ساختہ بم پھینکے جانے کے جواب میں فائرنگ کی۔
فلسطینی وزارت تعلیم نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خمور کیمپ میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے اسکول میں نویں جماعت کا طالب علم تھا۔ فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، خمور 2023 کے پہلے 16 دنوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والا چوتھا فلسطینی نابالغ ہے۔ وہ اسی عرصے کے دوران اسرائیلیوں کے ہاتھوں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والا 14 واں فلسطینی بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Israeli Forces Kill Palestinian Teenager اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نابالغ فلسطینی بچہ ہلاک
اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں 1967 سے فوجی قبضے میں رہنے والے فلسطینیوں پر باقاعدگی سے چھاپے، گرفتاریاں اور قتل عام کرتی رہتی ہے۔اقوام متحدہ نے 2022 کو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے 16 سالوں میں سب سے مہلک سال قرار دیا۔ اسرائیلی فورسز نے 2022 میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں کم از کم 171 فلسطینیوں کو ہلاک کیا، جن میں 30 سے زائد بچے بھی شامل تھے اور کم از کم 9000 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
مارچ میں شروع ہونے والے اسرائیلیوں پر فلسطینیوں کے انفرادی حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے "بریک دی ویو" کے نام سے ایک مہم شروع کی، جس کے تحت مغربی کنارے خاص طور سے جنین اور نابلس میں تقریباً روزانہ چھاپے، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور ہلاکتیں کی جاتی رہی۔