ماسکو: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے غزہ کے لئے بین الاقوامی مبصر مشن کی اپیل کی اور کہا ہے کہ اسرائیل کا حماس کو بہانہ بنا کر فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینا ناقابل قبول ہے۔ ٹی آر ٹی نیوز کے مطابق سرگے نے "مشترکہ مستقبل کی تعمیر" کے مرکزی خیال کے ساتھ قطر میں منعقدہ، 21 ویں دوحہ فورم سے خطاب کیا ہے۔
خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کا اسرائیل پر حملہ بے سبب نہیں تھا۔ یہ حملہ اصل میں سالوں سے جاری محاصرے اور فلسطینی حکومت کے قیام سے متعلق کھوکھلے وعدوں کے بعد کیا گیا ہے۔ لاوروف نے کہا ہے کہ ہم نے سالوں تک اسرائیل کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ فلسطینی حکومت کا قیام عمل میں نہ آنا مشرق وسطیٰ میں انتہا پسندی کو ہوا دینے والا ایک اہم عنصر ہے۔ فلسطین کی حکومتی حیثیت کا مُعّلَق رہنا علاقے کا خطرناک ترین پہلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹریئس کے ساتھ، غزہ میں ایک بین الاقوامی مبصر مشن کی ضرورت پر اور غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی یقین دہانی کے لیے بین الاقوامی دباو ڈالنے کے موضوع پر بات چیت کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ غزہ میں تقریباً 18 ہزار فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو امریکی سفارتکاری کی ناکامی قرار دیا تھا اور تجویز پیش کی تھی کہ ماسکو دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطین تنازع میں ثالث بن سکتا ہے۔ ماسکو نے اس ہفتے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے امریکی ویٹو کی بھی مذمت کی ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)
یہ بھی پڑھیں