ETV Bharat / international

Illegal Settlements in West Bank اسرائیل کا مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ - مغربی کنارے پر یہودی بستیاں

امریکی دباؤ کے باوجود اسرائیلی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں غیرقانونی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ حماس نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی زمین پر اسرائیل کو قانونی حیثیت حاصل کرنے نہیں دیں گے، ہمارے لوگ ہر طرح سے اس کی مزاحمت کریں گے۔

Israel plans to expand illegal settlements in West Bank
اسرائیل کا مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ
author img

By

Published : Jun 19, 2023, 10:39 PM IST

تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے فلسطینوں کے خلاف اپنی جارحانہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے غیرقانونی بستیوں کی توسیع کو روکنے کے لیے امریکی دباؤ کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے میں ہزاروں عمارتوں کے اجازت نامے منظور کرنے کا منصوبہ پیش کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں 4 ہزار 560 ہاؤسنگ یونٹس کی منظوری کے منصوبے اسرائیل کی سپریم پلاننگ کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہیں جو اگلے ہفتے ہونے والی ہے، حالانکہ ان میں سے صرف ایک ہزار 332 یونٹس کو حتمی منظوری کے لیے تیار ہیں، دیگر یونٹس اب بھی ابتدائی منظوری کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ ہم بستیوں کی تعمیر جاری رکھیں گے اور ان بستیوں کی زمین پر اسرائیل کے کنٹرول کو مضبوط کریں گے، خیال رہے کہ بیزلیل سموٹریچ کے پاس دفاعی قلمدان بھی ہے جو انہیں مغربی کنارے کی انتظامیہ میں ایک اہم کردار بناتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بیش تر ممالک 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے قبضے میں لی گئی زمین پر تعمیر کی گئی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں، اسرائیل-فلسطین تنازع میں ان بستیوں کی موجودگی بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اس فیصلے کے ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی (جسے مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں محدود اختیار حاصل ہے) نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ پیر کو ہونے والے مشترکہ اقتصادی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔ فلسطینی گروپ حماس (جس نے 2007 سے اسرائیل کے فوجیوں اور آباد کاروں کے انخلا کے بعد غزہ پر حکمرانی کی ہے) نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی زمین پر اسرائیل کو قانونی حیثیت حاصل کرنے نہیں دیں گے، ہمارے لوگ ہر طرح سے اس کی مزاحمت کریں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے ہزاروں عمارتوں کے اجازت ناموں کی منظوری کا یہ اقدام گریٹ ہال آف دی پیپل میں فلسطینی صدر محمود عباس کے پرتپاک استقبال کے بعد سامنے آیا، جہاں چینی صدر شی جن پنگ نے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنانے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ فلسطین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کے قیام کو سراہتے ہوئے چینی صدر نے اپنے فلسطینی ہم منصب سے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے چین مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ترکیہ کی اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیاں تعمیر کرنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی غیر قانونی آبادکاری کی سرگرمیوں کے حوالے سے تحریری بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں اسرائیلی حکام کے مغربی کنارے کے کم از کم 19 قصبوں میں غیر قانونی آباد کاری کی سرگرمیوں میں اضافے اور 4500 نئی غیر قانونی بستیاں تعمیر کرنے کے منصوبوں کی مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے یہ اقدامات، جو مستقل امن کی زمین کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اور مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے قائم کردہ پیرامیٹرز کے خلاف ہیں، کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی دو ریاستی حل کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا جس کا مقصد 1967 کی سرحدوں پر مبنی جغرافیائی طور پر مربوط، خود مختار اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام ہے اور اس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔

امریکہ نے اسرائیلی حکومت کے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کے کام میں تیزی لانے کی راہ ہموار کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس موضوع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 4000 سے زائد بستیوں کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنے کے اسرائیل کے فیصلے سے امریکہ سخت پریشان ہے۔ ملر نے اسرائیل کے سیٹلمنٹ ایڈمنسٹریشن سسٹم میں تبدیلیوں جس کے مطابق بستیوں کی منصوبہ بندی اور منظوری میں تیزی آئی کی خبروں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے طویل عرصے سے ایسے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کی ہے جو دو ریاستی حل کو مزید مشکل اور امن میں رکاوٹ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عقبہ، اردن اور شرم الشیخ، مصر میں اپنے وعدوں کا احترام کرے اور کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے بات چیت کی طرف واپس آئے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے فلسطینوں کے خلاف اپنی جارحانہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے غیرقانونی بستیوں کی توسیع کو روکنے کے لیے امریکی دباؤ کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے میں ہزاروں عمارتوں کے اجازت نامے منظور کرنے کا منصوبہ پیش کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں 4 ہزار 560 ہاؤسنگ یونٹس کی منظوری کے منصوبے اسرائیل کی سپریم پلاننگ کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہیں جو اگلے ہفتے ہونے والی ہے، حالانکہ ان میں سے صرف ایک ہزار 332 یونٹس کو حتمی منظوری کے لیے تیار ہیں، دیگر یونٹس اب بھی ابتدائی منظوری کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ ہم بستیوں کی تعمیر جاری رکھیں گے اور ان بستیوں کی زمین پر اسرائیل کے کنٹرول کو مضبوط کریں گے، خیال رہے کہ بیزلیل سموٹریچ کے پاس دفاعی قلمدان بھی ہے جو انہیں مغربی کنارے کی انتظامیہ میں ایک اہم کردار بناتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بیش تر ممالک 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے قبضے میں لی گئی زمین پر تعمیر کی گئی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں، اسرائیل-فلسطین تنازع میں ان بستیوں کی موجودگی بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اس فیصلے کے ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی (جسے مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں محدود اختیار حاصل ہے) نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ پیر کو ہونے والے مشترکہ اقتصادی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔ فلسطینی گروپ حماس (جس نے 2007 سے اسرائیل کے فوجیوں اور آباد کاروں کے انخلا کے بعد غزہ پر حکمرانی کی ہے) نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی زمین پر اسرائیل کو قانونی حیثیت حاصل کرنے نہیں دیں گے، ہمارے لوگ ہر طرح سے اس کی مزاحمت کریں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے ہزاروں عمارتوں کے اجازت ناموں کی منظوری کا یہ اقدام گریٹ ہال آف دی پیپل میں فلسطینی صدر محمود عباس کے پرتپاک استقبال کے بعد سامنے آیا، جہاں چینی صدر شی جن پنگ نے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنانے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ فلسطین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کے قیام کو سراہتے ہوئے چینی صدر نے اپنے فلسطینی ہم منصب سے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے چین مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ترکیہ کی اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیاں تعمیر کرنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی غیر قانونی آبادکاری کی سرگرمیوں کے حوالے سے تحریری بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں اسرائیلی حکام کے مغربی کنارے کے کم از کم 19 قصبوں میں غیر قانونی آباد کاری کی سرگرمیوں میں اضافے اور 4500 نئی غیر قانونی بستیاں تعمیر کرنے کے منصوبوں کی مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے یہ اقدامات، جو مستقل امن کی زمین کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اور مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے قائم کردہ پیرامیٹرز کے خلاف ہیں، کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی دو ریاستی حل کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا جس کا مقصد 1967 کی سرحدوں پر مبنی جغرافیائی طور پر مربوط، خود مختار اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام ہے اور اس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔

امریکہ نے اسرائیلی حکومت کے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کے کام میں تیزی لانے کی راہ ہموار کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس موضوع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 4000 سے زائد بستیوں کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنے کے اسرائیل کے فیصلے سے امریکہ سخت پریشان ہے۔ ملر نے اسرائیل کے سیٹلمنٹ ایڈمنسٹریشن سسٹم میں تبدیلیوں جس کے مطابق بستیوں کی منصوبہ بندی اور منظوری میں تیزی آئی کی خبروں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے طویل عرصے سے ایسے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کی ہے جو دو ریاستی حل کو مزید مشکل اور امن میں رکاوٹ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عقبہ، اردن اور شرم الشیخ، مصر میں اپنے وعدوں کا احترام کرے اور کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے بات چیت کی طرف واپس آئے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.