پوپ فرانسس نے مسیحی مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر اپنے خطاب میں اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت سے نہ روکا جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو کسی کی مذہبی آزادی سلب کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس دوران پوپ فرانسس نے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دعا بھی کی بطور خاص اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے لیے دعا کی۔ Pope Francis on Al-Aqsa Mosque Raid
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے آج صبح فجر کی نماز کے وقت مسلمانوں کے اول قبلہ، مسجد الاقصیٰ Al-Aqsa Mosque پر چھاپہ مارنے کی کاروائی کی۔ اس دوران نمازیوں پر تشدد بھی کیا گیا، جس میں 19 فلسطینی زخمی بھی ہوئے، صیہونی فورسز نے نمازیوں کو مسجد سے نکال کر تالے لگا دیے۔ دو روز قبل بھی مسجد میں چھاپے میں سو سے زیادہ نمازی زخمی ہوئے اور سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں یوکرین میں جاری جنگ پر افسوس کا اظہار کیا اور امن کی اپیل کی۔ پاپائے روم نے امسالہ ایسٹر کو ’جنگ والا ایسٹر‘ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ لوگ تکلیف میں ہیں اور ان کے مصائب ختم ہونا چاہییں۔ اس سے قبل بھی پوپ فرانسس نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ پر غم کا اظہار کرچکے ہیں اور یوکرین میں امن بحال کرنے کی اپیل بھی کرچکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین میں اس وقت خون اور آنسوؤں کی ندیاں بہہ رہی ہیں، یہ صرف فوجی آپریشن نہیں ہے بلکہ یہ ایک جنگ ہے جو موت، تباہی اور غربت لا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کورونا کی عالمی وبا کے شروع ہونے کے بعد سے یہ پہلا موقع تھا کہ پوپ فرانسس نے ایسٹر کے موقع پر ویٹیکن سٹی میں تقریباً پچاس ہزار مسیحی زائرین کے اجتماع سے خطاب کیا۔ کورونا وائرس کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد شرکاء کی بڑی تعداد تہوار میں شرکت کے لیے پہنچی۔ پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹر اسکوائر میں شرکاء سے خطاب کیا اور مذہبی رسومات ادا بھی کیں۔