غزہ: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا غزہ کی پٹی کے الشفاء اسپتال سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ انہوں نے اسپتال کو بار بار حملوں کا نشانہ بنائے جانے کو خوفناک قرار دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے سوشل میڈا پلیٹ فارم ایکس پر اسپتال کے ہیلتھ ورکرز، مریضوں، زخمیوں، بچوں اور اس کے اندر موجود بے گھر افراد کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ زندگیوں کو بچانے اور مصائب کی خوفناک سطح کو کم کرنے کے لیے جنگ بندی کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ اسپتال سے نکلنے والوں کو گولی ماری گئی اور انہیں قتل کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی ٹینک اسپتال کو گھیرے میں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم مریضوں اور شدید زخمیوں کے طبی انخلاء کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہیں بغیر کسی رکاوٹ کے پائیدار، منظم اور محفوظ طریقے سے انخلاء کا موقع دیا جائے۔
اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے اتوار کے روز اس بات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ اس نے غزہ کی پٹی کے الشفاء اسپتال میں بجلی کی بندش کے نتیجے میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی موت کی نشاندہی کی ہے۔ اس نے ایکس پلیٹ فارم پر کہا کہ غزہ میں الشفاء اسپتال بجلی کے بغیر ہے اور ہمیں انکیوبیٹرز میں قبل از وقت بچوں کی موت کی خبروں پر تشویش ہے۔ تنظیم نے انسانی ہمدردی کی بنا پر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں اور بچوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔ قبل ازیں آج فلسطینی مرکز اطلاعات نے بتایا کہ الشفاء اسپتال میں بجلی مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔
غزہ کی پٹی میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے بھی ہفتے کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ اسپتال کے قریب پرتشدد انداز میں بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے گولے ہیں جو آکسیجن اسٹیشن کے حصے تک پہنچ گئے ہیں اور اسپتال کی متعدد عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ امیر قطر نے ہفتہ کے روز ریاض میں متحدہ عرب اسلامی خصوصی سربراہی اجلاس میں کہا ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسپتالوں پر اسرائیل کی بمباری کی تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی ٹیم بھیجے۔
قطر کے امیر نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں طبی سہولیات اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے کرکے بین الاقوامی اصولوں کی پامالی کی گئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جمعہ کے روز کہا کہ اس نے 7 اکتوبر سے غزہ میں صحت کی نگہداشت والی سہولیات پر 250 سے زیادہ حملوں کی تصدیق کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس نے ایک دن میں پانچ اسپتالوں پر ہونے والے پانچ حملوں کو درج کیا ہے اور گزشتہ دو دنوں میں چار اسپتالوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان ڈاکٹر عبدالجلیل حنجل نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد ہسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں۔ فلسطینی ہلال احمر کو القدس ہسپتال میں طبی عملے تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ القدس ہسپتال میں ایندھن ختم ہوچکا ہے اور زیادہ تر خدمات بند ہو گئی ہیں۔ فلسطینی ہلال احمر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک مغربی غزہ شہر میں القدس اسپتال سے 20 میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں اور صہیونی فورسز ہسپتال پر براہ راست فائرنگ کر رہی ہیں۔
غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد زقوت کا کہنا ہے کہ الشفا میڈیکل کمپلیکس کی بجلی منقطع ہونے اور اس کا ایندھن مکمل طور پر ختم ہونے کے بعد اس کی سروس بند ہوگئی ہے۔ اسرائیلی فوج ہسپتال کو مکمل طور پر گھیرے میں لے رہی ہے۔ اس کے آس پاس میں قتل و غارت گری کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ اسرائیلی فورسز دنیا کے سامنے ہسپتال کے سامنے فلسطینیوں کو مار رہی ہیں اور کوئی انگلی تک نہیں اٹھا رہا۔
فلسطینی خاتون وزیر صحت می الکیلہ نے کہا کہ غزہ میں ہسپتالوں، میڈیکل اور ایمبولینس کی ٹیموں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک جنگی جرم اور نسل کشی ہے۔ خاتون وزیر نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتالوں پر بمباری کی، ان کا محاصرہ کیا اور ان کے اندر موجود افراد کو قتل کیا ہے۔ پانی، ایندھن اور بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ طبی سامان کو پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔ الشفاء کمپلیکس پر سفید فاسفورس سے بھی بمباری کی گئی ہے۔
خاتون وزیر نے یہ بھی کہا کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں مریضوں کو ناگزیر موت کا خطرہ ہے۔ انتہائی نگہداشت میں 39 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کسی بھی وقت جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔ ایک بچہ ہفتہ کے روز صبح مر بھی گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہسپتالوں میں ایندھن نہیں لایا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں ایندھن نہ لانا باقی افراد کے لیے سزائے موت ہوگا اور ایندھن ختم ہونے کے بعد انکیوبیٹرز جلد کام کرنا چھوڑ دیں گے۔
فلسطینی خاتون وزیر نے ہسپتالوں کے ہولناک مناظر کے بارے میں بھی بتایا کہ یہاں فرش پر بغیر اینستھیزیا کے اور موبائل فون کی روشنی سے سرجری کی جا رہی ہے۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ کے 30 میں سے 20 اسپتالوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)
یہ بھی پڑھیں: