ETV Bharat / international

غزہ میں 'قتل عام' جاری، مغازی پناہ گزیں کیمپ پر بمباری میں 70 افراد جاں بحق

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 25, 2023, 11:45 AM IST

Updated : Dec 25, 2023, 2:16 PM IST

Israel Hamas war: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ لگاتار جاری ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 166 فلسطینی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

Israel Hamas war
Israel Hamas war

یروشلم: غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں 166 افراد ہلاک اور 384 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ الجزیرہ براڈ کاسٹر نے اتوار کو انکلیو کی وزارت صحت کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ نشریاتی ادارے نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا تھا، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی کل تعداد بڑھ کر 20424 ہو گئی ہے، جب کہ 54036 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ 7 اکتوبر کو فلسطینی تحریک حماس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پرراکٹ حملہ کیا اور اس کے جنگجوؤں نے سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوجیوں اور شہریوں پر فائرنگ کی۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور تقریباً 240 دیگر کو اغوا کر لیا گیا۔

اسرائیل نے جوابی حملے شروع کیے، غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا اور حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے نیز یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کی۔ قطر نے 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی اور کچھ قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کے لیے ایک معاہدے کی ثالثی کی۔ جنگ بندی میں کئی بار توسیع کی گئی اور یکم دسمبر کو اس کی میعاد ختم ہو گئی۔

  • اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائیوں کو بڑھا رہا ہے: نیتن یاہو

وہیں دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار کو کہا کہ اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیوں کو بڑھا رہی ہے۔ نیتن یاہو نے اس فیصلے کو "حماس کو تباہ کرنے اور یرغمالیوں کو آزاد کرنے کا واحد راستہ" قرار دیا۔ نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل کے شہریوں، ہم غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہم اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک حماس کی مکمل شکست نہیں ہو جاتی۔'' اپنے مغوی شہریوں کو واپس لانے، حماس کو برباد کرنے اور یہ یقینی بنانے کا یہی واحد راستہ ہے۔ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہم میں وقت لگے گا، لیکن اسرائیل "آخر تک لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔"

  • Mrs. Sara Netanyahu is continuing her diplomatic efforts for the release of our hostages, and has sent an official letter to Pope Francis this evening, asking for his assistance in the efforts to release our hostages who are being held by Hamas-ISIS in Gaza. pic.twitter.com/5VbNwuEsnJ

    — Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) December 24, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

Mrs. Sara Netanyahu is continuing her diplomatic efforts for the release of our hostages, and has sent an official letter to Pope Francis this evening, asking for his assistance in the efforts to release our hostages who are being held by Hamas-ISIS in Gaza. pic.twitter.com/5VbNwuEsnJ

— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) December 24, 2023
  • فلسطین میں عیسیٰ مسیح کی جائے پیدائش کرسمس پر ماتم کناں

غزہ میں لگاتار اسرائیلی جارحیت کا کرسمس کے جشن پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔ جہاں پوری دنیا میں عیسائی برادری عیسی مسیح کی ولادت کا جشن منانے میں مصروف ہے وہیں فلسطین کے بیت اللحم علاقے میں واقع عیسی مسیح کی جائے پیدائش میں ہی ماتم کا ماحول ہے۔ بیت لحم میں کرسمس کے موقع پر بھی سناٹا پسرا ہوا ہے۔ وہاں اس بار نہ تو کرسمس ٹری سجایا گیا ہے اور نہ ہی روشنیوں کا کوئی انتظام کیا گیا ہے۔ کرسمس کے موقع پر دنیا بھر سے سیاح بیت اللحم آتے ہیں لیکن اس سال فلسطین میں رہنے والے عیسائی بھی اسرائیل کی لگاتار جارحیت سے غمزدہ ہیں۔ واضح رہے کہ بیت اللحم مقبوضہ مغربی کنارے میں یروشلم کے جنوب میں آباد فلسطینی شہر ہے۔ بیت اللحم کے عیسائیوں کے اکثر کے رشتہ دار غزہ میں مقیم ہیں جن میں کئی افراد اسرائیلی بمباری کا شکار بھی ہوئے ہیں۔

  • وسطی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 70 افراد جاں بحق

وسطی غزہ پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ پر اتوار کو اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 70 فلسطینی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ژنہوا نے یہ اطلاع پیر کو فلسطین کے سرکاری ٹی وی کے حوالے سے دی۔ غزہ میں قائم وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرہجوم رہائشی علاقے پر فضائی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کیمپوں کے درمیان مرکزی علاقے میں مرکزی سڑکوں پر بمباری کر رہی ہیں جس سے ایمبولینسز اور شہری گاڑیاں اپنی منزلوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ: 13 اسرائیلی فوجی ہلاک، بحر ہند اور بحر احمر میں بحری جہازوں پر حملے

مقامی ذرائع نے ژنہوا کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور مقامی ہسپتال فی الحال مزید زخمیوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ المغازی پناہ گزین کیمپ کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ اور خان یونس کے جنوبی قصبے پر بھی حملہ کیا۔ غزہ میں قائم وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد 20,424 ہو گئی ہے اور 54,036 دیگر زخمی ہو ئے ہیں۔

دریں اثناء اسرائیلی فوج نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں غزہ میں کل 15 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی، جس سے غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی کل تعداد 154 ہوگئی جسے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کا بدلہ لینے کےلئے کیا گیا تھا، جس میں 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 200 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے۔

یروشلم: غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں 166 افراد ہلاک اور 384 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ الجزیرہ براڈ کاسٹر نے اتوار کو انکلیو کی وزارت صحت کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ نشریاتی ادارے نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا تھا، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی کل تعداد بڑھ کر 20424 ہو گئی ہے، جب کہ 54036 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ 7 اکتوبر کو فلسطینی تحریک حماس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پرراکٹ حملہ کیا اور اس کے جنگجوؤں نے سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوجیوں اور شہریوں پر فائرنگ کی۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور تقریباً 240 دیگر کو اغوا کر لیا گیا۔

اسرائیل نے جوابی حملے شروع کیے، غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا اور حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے نیز یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کی۔ قطر نے 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی اور کچھ قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کے لیے ایک معاہدے کی ثالثی کی۔ جنگ بندی میں کئی بار توسیع کی گئی اور یکم دسمبر کو اس کی میعاد ختم ہو گئی۔

  • اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائیوں کو بڑھا رہا ہے: نیتن یاہو

وہیں دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار کو کہا کہ اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیوں کو بڑھا رہی ہے۔ نیتن یاہو نے اس فیصلے کو "حماس کو تباہ کرنے اور یرغمالیوں کو آزاد کرنے کا واحد راستہ" قرار دیا۔ نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل کے شہریوں، ہم غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہم اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک حماس کی مکمل شکست نہیں ہو جاتی۔'' اپنے مغوی شہریوں کو واپس لانے، حماس کو برباد کرنے اور یہ یقینی بنانے کا یہی واحد راستہ ہے۔ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہم میں وقت لگے گا، لیکن اسرائیل "آخر تک لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔"

  • Mrs. Sara Netanyahu is continuing her diplomatic efforts for the release of our hostages, and has sent an official letter to Pope Francis this evening, asking for his assistance in the efforts to release our hostages who are being held by Hamas-ISIS in Gaza. pic.twitter.com/5VbNwuEsnJ

    — Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) December 24, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  • فلسطین میں عیسیٰ مسیح کی جائے پیدائش کرسمس پر ماتم کناں

غزہ میں لگاتار اسرائیلی جارحیت کا کرسمس کے جشن پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔ جہاں پوری دنیا میں عیسائی برادری عیسی مسیح کی ولادت کا جشن منانے میں مصروف ہے وہیں فلسطین کے بیت اللحم علاقے میں واقع عیسی مسیح کی جائے پیدائش میں ہی ماتم کا ماحول ہے۔ بیت لحم میں کرسمس کے موقع پر بھی سناٹا پسرا ہوا ہے۔ وہاں اس بار نہ تو کرسمس ٹری سجایا گیا ہے اور نہ ہی روشنیوں کا کوئی انتظام کیا گیا ہے۔ کرسمس کے موقع پر دنیا بھر سے سیاح بیت اللحم آتے ہیں لیکن اس سال فلسطین میں رہنے والے عیسائی بھی اسرائیل کی لگاتار جارحیت سے غمزدہ ہیں۔ واضح رہے کہ بیت اللحم مقبوضہ مغربی کنارے میں یروشلم کے جنوب میں آباد فلسطینی شہر ہے۔ بیت اللحم کے عیسائیوں کے اکثر کے رشتہ دار غزہ میں مقیم ہیں جن میں کئی افراد اسرائیلی بمباری کا شکار بھی ہوئے ہیں۔

  • وسطی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 70 افراد جاں بحق

وسطی غزہ پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ پر اتوار کو اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 70 فلسطینی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ژنہوا نے یہ اطلاع پیر کو فلسطین کے سرکاری ٹی وی کے حوالے سے دی۔ غزہ میں قائم وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرہجوم رہائشی علاقے پر فضائی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کیمپوں کے درمیان مرکزی علاقے میں مرکزی سڑکوں پر بمباری کر رہی ہیں جس سے ایمبولینسز اور شہری گاڑیاں اپنی منزلوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ: 13 اسرائیلی فوجی ہلاک، بحر ہند اور بحر احمر میں بحری جہازوں پر حملے

مقامی ذرائع نے ژنہوا کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور مقامی ہسپتال فی الحال مزید زخمیوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ المغازی پناہ گزین کیمپ کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ اور خان یونس کے جنوبی قصبے پر بھی حملہ کیا۔ غزہ میں قائم وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد 20,424 ہو گئی ہے اور 54,036 دیگر زخمی ہو ئے ہیں۔

دریں اثناء اسرائیلی فوج نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں غزہ میں کل 15 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی، جس سے غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی کل تعداد 154 ہوگئی جسے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کا بدلہ لینے کےلئے کیا گیا تھا، جس میں 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 200 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے۔

Last Updated : Dec 25, 2023, 2:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.