اوسلو: ناروے نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں شہری آبادی پر بمباری کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایڈی نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری کرکے ممکنہ طور پر بین الاقوامی قوانین کو توڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ انسانیت کے تحفظ کے قوانین پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی حملوں میں شہریوں اور حماس کے افراد کے درمیان امتیاز کرنا ضروری ہے تاکہ شہریوں اور شہری انفرا اسٹرکچر کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ایسے کیسز موجود ہیں جن میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے حقوق کا احترام نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 8525 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔جن میں 3542 بچے اور 2187 خواتین بھی شامل ہیں۔ اسی طرح اب تک 21 ہزار 543 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حملے میں فاسفورس استعمال ہونے کی تصدیق: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نےجنوبی لبنان پر حملے میں فاسفورس کا استعمال کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے فاسفورس کے استعمال کی تصویر بھی جاری کر دی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 16 اکتوبر کو جنوبی لبنان کےعلاقے دھیرا پر حملہ کیا حملے میں اسرائیلی فوج نے غیرقانونی طور پر سفید فاسفورس کا استعمال کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فاسفورس کے استعمال پر جنگی جرم کی تحقیقا ت ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
- ناروے نے اسرائیل اور غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی
- اسرائیلی حملوں سے جاں بحق فلسطینیوں میں ستّر فیصد بچے اور خواتین ہیں: رپورٹ
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دس اکتوبر کو فلسطینی خاتون جمیلہ ابوزا نونا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے، گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے کیونکہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ہورہا ہے۔ فلسطینی خاتون نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں، لوگ اسپتالوں اور اقوام متحدہ کے اسکولوں کی جانب جارہے ہیں لیکن وہ بھی محفوظ نہیں ہیں وہاں بھی بمباری کی جارہی ہے۔ (یو این آئی)