غزہ: اسرائیل کی غزہ پر مسلسل 24 گھنٹے سے جاری بمباری میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد سات ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔ محصور علاقے میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب 7,028 تک پہنچ گئی ہے جن میں 2,913 بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 16 ہزار ہوگئی ہے۔ فلسطینی امور داخلہ کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر بھی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جہاں اموات کی تعداد 100 ہوچکی ہے۔
غزہ پر حملے قتل عام کے مترادف: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے پاپائے روم فرانسس سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے۔ بات چیت میں اسرائیل فلسطین کشیدگی اور علاقے کی بگڑتی صورتحال سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر غور کیا گیا۔ اردوغان نے پاپائے روم سے بات چیت میں کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے قتل عام میں بدل چکے ہیں۔ برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری جھڑپوں کا بند ہونا ضروری ہے۔ یہ اب جنگ نہیں صرف اور صرف نسل کشی ہے۔ دارالحکومت براسیلیا کے صدارتی پیلس میں پریس کانفرنس سے خطاب میں لولا ڈی سلوا نے اسرائیل کے غزّہ پر حملوں کے بارے میں کہا ہے کہ اس بات کو ایک طرف رکھنا چاہیے کہ کون حق پر ہے اور کو ن نہیں۔ حتّی کہ میں یہ بھی نہیں جاننا چاہتا کہ کس نے پہلے حملہ کیا تھا۔ میرے نزدیک جو بات اہم ہے وہ یہ کہ یہ دشمنی اب ختم کروائی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ اب یہ ایک جنگ نہیں صرف ایک نسل کشی بن گئی ہے کیونکہ جنگ سے کوئی تعلق واسطہ نہ ہونے کے باوجود 2 ہزار بچے ہلاک کر دیئے گئے ہیں۔ حقیقتاً میں سمجھ نہیں پا رہا کہ کوئی انسان ایسی کسی جنگ پر کیسے تحمل کر سکتا ہے کہ جس کے نتیجے میں بچے اور معصوم انسان ہلاک ہو رہے ہوں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے فرار ہونے والے فلسطینیوں کے لئے فی الفور ایک انسانی راہداری کھولی جائے۔ واضح رہے کہ برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے 25 اکتوبر کو جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ غزّہ کی جھڑپوں میں اقوام متحدہ کو پہلے سے زیادہ ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
غزہ میں صحت کا نظام مفلوج: ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے مسلسل محاصرے اور بجلی و دیگر چیزوں کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے صحت کا نظام بالکل بیٹھ گیا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید غزہ کے 15 اسپتالوں کو مجبورا بند کرنا پڑا ہے۔وزیر صحت نے بتایا کہ اسپتالوں میں بچے انکیبیوٹر پر موجود ہیں مگر اب وہ ایندھن نہ ہونے کے باعث چل نہیں رہے جبکہ ہزاروں آپریشن بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں 2700 سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی اسپتالوں میں ہیں جن میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- امریکی قرارداد کے مسودے کو روس اور چین نے ویٹو کیا
- غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا آج بیسواں دن، یو این چیف اپنے بیان سے مُکر گئے
دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں فیول کی قلت کا سامنا ہے اور اب صرف اسپتال میں ایمرجنسی کے استعمال کے لیے بچا ہے۔ اقوام متحدہ نے ناکہ بندی کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر ایسا نہ کیا گیا تو اسپتال بند ہوجائیں گے اور ہزاروں زخمی طبی امداد کی فراہمی سے محروم ہوجائیں گے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایندھن کی عدم موجودگی کی سے غزہ میں ایک تہائی ہسپتال بند ہوچکے ہیں، غزہ کے اسپتالوں میں بیسیوں نومولود بچے انکیوبیٹر پر ہیں، محاصرے کے باعث غزہ میں شہری پانی اور کھانے پینے کی اشیاء سے بھی محروم ہیں۔
ایران کا انتباہ: ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے خطرناک حد تک پہنچ چکے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ کسی بھی وقت تمام فریقین کا کنٹرول ختم ہو سکتا ہے۔ عبداللہیان نے کہا کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی صیہونی حکومت کی اندھی حمایت اور غزہ کے عوام کے خلاف قتل عام اور نسل کشی کی وجہ سے مغربی ایشیائی خطے کی صورتحال تمام ممالک کے لیے تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے جس سےتمام ممالک کا کنٹرول ختم ہو سکتا ہے۔ ایرانی وزیر نے یہ بھی یاد دلایا کہ فلسطینی گروہوں کو اسرائیل کے خلاف اپنی سرزمین کے دفاع کا حق حاصل ہے اور یہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی شرائط کے مطابق ہے۔ (یو این آئی)