لندن: برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور ان کے جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک نے غزہ میں "پائیدار جنگ بندی" کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانیہ اور جرمنی کے وزراء اعلیٰ نے غزہ میں 'پائیدار جنگ بندی' کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'حماس کی طرف سے لاحق خطرے کو ختم کرنے کے حق میں ہونے کے باوجود اسرائیل کی طرف سے "بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں" کے خلاف ہیں۔
یہ مضمون غزہ جنگ کے حوالے سے برطانیہ اور جرمنی کی حکومتوں کے موقف اور لہجے ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہے لیکن ابھی بھی چوں چرا کے ساتھ یہ دونوں ملک فوری جنگ بندی کے خلاف نظر آ رہے ہیں۔
ان دونوں وزراء خارجہ نے مضموں میں مزید لکھا کہ "ہم جانتے ہیں کہ خطے اور اس سے باہر بہت سے لوگ فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ان دلی مطالبات کے لیے کون سی بات ترغیب و تحریک کا کام کر رہی ہے۔ یہ اس طرح کے شدید مصائب کا ایک قابل فہم ردعمل ہے، اور ہم اس نظریے کا اشتراک کرتے ہیں کہ یہ تنازع آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اسی لیے ہم نے حالیہ انسانی وقفوں کی حمایت کی۔''
دونوں رہنماؤں نے برطانیہ کے سنڈے ٹائمز میں شائع ایک مشترکہ مضمون میں لکھا کہ تنازع میں "بہت زیادہ شہری مارے گئے ہیں اور ہمیں ایک پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، جس سے خطے میں پائیدار امن قائم ہو۔ پائیدار امن کا قیام جتنی جلدی ہوگا، اتنا ہی بہتر ہے۔"
- ڈبلیو ایچ او کا بھی جنگ بندی کا مطالبہ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے جمعہ کو غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی کے اپنی اپیل کا اعادہ کیا۔ ٹیڈروس نے یہ اپیل جنیوا میں اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سالانہ پریس کانفرنس میں کی ڈائریکٹر جنرل نے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صحت کی صورتحال پر ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ کے خصوصی اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد کو ’’اہم‘‘ قرار دیا، جس میں طبی عملے سمیت غزہ میں انسانی امداد کی فوری، پائیدار اور بلا روک ٹوک منتقلی کی اپیل کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک اسرائیل جنگ ختم نہیں کرتا تب تک یرغمالیوں پر کوئی بات چیت نہیں: حماس
غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج کی جھلکیاں
غزہ میں ہونے والے انسانی المیے کو جلد از جلد ختم کیا جانا چاہیے: ترک صدر
قرارداد میں ٹیڈروس سے بحران کے صحت عامہ کے اثرات کے بارے میں رپورٹنگ جاری رکھنے، بحران کے ذہنی صحت کے اثرات کا جائزہ لینے، تکنیکی اور مادی امداد میں اضافہ کرنے اور شراکت داروں کے ساتھ ہیلتھ ایجنسی کے کام کو مضبوط کرنے کی بھی اپیل کی گئی۔