رملہ: اسرائیل نے دھماکہ خیز مواد کی اسمگلنگ کی بنیاد پر غزہ سے مقبوضہ مغربی کنارے میں سامان کا داخلہ روکنے کا فیصلہ کرنے سے آگاہ کیا ہے۔ فلسطین انتظامیہ کے زیر انتظام غزہ میں سامان کے داخلے کے لیے رابطہ کمیٹی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ غزہ سے کرم ابو سلیم بارڈر گیٹ کے ذریعے مغربی کنارے میں سامان کی داخلے کو آج سے غیر معینہ مدت تک مکمل طور پر روک دیا جائے گا۔ اسرائیل نے اس فیصلے کی وجہ غزہ سے لباس میں چھپائے گئے دھماکہ خیز مواد کو مغربی کنارے بھیجنے کو قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزارت دفاع کے انسپکٹرز نے گزشتہ روز غزہ سے کرم ابو سلیم آنے والے 3 ٹرکوں کا معائنہ کیا اور کپڑے کے استر میں چھپایا گیا کئی کلو گرام اعلیٰ قسم کا دھماکہ خیز مواد برآمد کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ خیز مواد دہشت گرد عناصر کو بھیجا جاتا ہے۔ بیان کے مطابق اسرائیلی چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی حلوی نے وزیر دفاع کی منظوری سے غزہ سے اسرائیل کو سامان کی ترسیل روکنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ کرم ابو سلیم غزہ کے باہر جانے کا واحد تجارتی گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
وہیں دوسری جانب مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ تصادم میں ایک فلسطینی کی گولی لگ جانے سے موت ہوگئی۔ یہ اطلاع فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع نے منگل کو دی۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ فوج اور نیم فوجی سرحدی پولیس کے دستوں نے تلکرم شہر کے نزدیک نور شمس پناہ گزین کیمپ پر بلڈوزر کے ساتھ چھاپہ مارا۔ یہ چھاپہ 'خفیہ معلومات' کی بنیاد پر مارا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کیمپ میں اسرائیلیوں کے خلاف حملوں کے ذمہ دار مشتبہ لوگ چھپے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ اس دوران مشتبہ افراد نے ٹائروں کو آگ لگادی، دھماکہ خیز مواد پھینکا اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے میں کوئی اسرائیلی زخمی نہیں ہوا۔ فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ مقتول کو اسرائیلی فورسز نے سر میں گولی ماردی اور ایک دیگر نوجوان زخمی ہوگیا۔ فلسطینی رپورٹوں کے مطابق بلڈوزروں نے کیمپ کی کئی سڑکوں اور ایک کھیل مرکز کو نقصان پہنچایا۔ (یو این آئی)