یروشلم: فلسطینی امور داخلہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے القدس کے خلاف جبری پالیسیوں کا نفاذ جنگی جرم ہے جس کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ امور داخلہ نے مقبوضہ علاقوں میں پانچ دہائیوں سے مقیم خاندانوں کی بے دخلی سے متعلق تحریری بیان میں کہا ہے کہ مشرقی القدس کے پرانے علاقے باب العمود سے جبری طور پر خاندانوں کی بے دخلی جنگی جرم ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 45 سال سے جاری اشتعال انگیزی، شر پسندی اور حملوں کے بعد گھروں سے بے دخلی کا فیصلہ عالمی قوانین کی جانب سے ممنوع قرار دی گئی جبری نقل مکانی کے مترادف ہے، اسرائیلی حکومت اس جبری نقل مکانی کے لیے فلسطینیوں کو مجبور کر رہی ہے، ہم عالمی برادری سے اس بابت فوری اقدامات اٹھانے کا اور جبری نقل مکانی، گھروں کی مسماری، آباد کاروں کی غآصبانہ حرکات اور مسجد اقصی کو منقسم کرنے سمیت مقامات مقدسہ پر حملوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- چار روزہ سرکاری دورہ پر فلسطینی صدر محمود عباس چین پہنچ گئے
- اسرائیل نے 2022 میں 953 فلسطینیوں کے مکانات مسمار کیے، یورپی یونین
یاد رہے کہ القدس کے خاندانوں کو اسرائیلی حکومت کے بعد مقامی یہودی آباد کار تنظیموں نے گھروں سے بے دخلی کے لیے گیارہ جون تک کی مہلت دی تھی۔ واضح رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس چار روزہ سرکاری دورے پر منگل کی صبح چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے ہیں۔ چند ماہ قبل چین نے اسرائیل فلسطین امن مذاکرات میں سہولت کاری کی پیشکش کی تھی۔ اسرائیل فلسطین امن مذاکرات 2014 سے تعطل کا شکار ہیں۔ اس دورے کے بعد یہ امید کی جارہی ہے کہ اسرائیل فلسطین امن مذاکرات جلد بحال ہوسکتے ہیں۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)