واشنگٹن: اسرائیل نے شمالی غزہ میں حماس پر اپنے حملے میں روزانہ چار گھنٹے کے انسانی ہمدردی کے وقفے پر رضامندی ظاہر کی ہے، وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو یہ جانکاری دی۔ امریکی صدر جو بائیڈن کئی روز سے اسرائیلی وزیراعظم کو قلیل مدتی توقف کے لیے منانے کی کوشش کررہے تھے۔ بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے پیر کو فون پر بات کی تھی، جس میں انھوں نے حملوں میں قلیل مدتی توقف کو قائم کرنے کو کہا تھا۔ جو بائیڈن نے اس ضمن میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ، "ہاں،میں نے ان میں سے کچھ کے لیے طویل وقفے کے لیے کہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت باضابطہ جنگ بندی کا "کوئی امکان نہیں" ہے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ جمعرات کو روزانہ انسانی بنیادوں پر وقفے کا اعلان کیا جائے گا اور اسرائیلیوں نے ہر چار گھنٹے کی ونڈو کا اعلان کم از کم تین گھنٹے پہلے کرنے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل عام شہریوں کے لیے ان علاقوں سے فرار ہونے کے لیے ایک دوسری راہداری بھی کھول رہا ہے جو حماس کے خلاف اس کی فوجی مہم کا موجودہ مرکز ہیں۔
اسی طرح کے قلیل مدتی توقف پچھلے کئی دنوں کے دوران ہوئے ہیں کیونکہ دسیوں ہزار شہری جنوب کی طرف منتقل ہو چکے ہیں، لیکن جمعرات کا اعلان اس عمل کو رسمی شکل دینے اور اسے وسعت دینے کی ایک کوشش معلوم ہوتا ہے۔
فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں نتن یاہو نے کہا تھا کہ "حماس کے خلاف لڑائی جاری ہے، لیکن مخصوص جگہوں پر ایک مقررہ مدت کے لیے، یہاں چند گھنٹے،وہاں ، چند گھنٹے ہم لڑائی کے علاقے سے دور شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ اور ہم ایسا کر رہے ہیں۔"
اسرائیلی حکام کا اندازہ ہے کہ عسکریت پسندوں نے اب بھی 239 یرغمال بنائے ہوئے ہیں، جن میں بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں، اس حملے سے اسرائیل میں 1400 افراد مارے گئے تھے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یرغمال بنائے گئے افراد میں کم ازکم 10 امریکی شہری ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 10,800 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔