اسلام آباد، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا جس کے مطابق ان کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔IHC Acquits maryam nawaz in Avenfield reference
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کومجموعی طور پر8 سال اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں مریم نواز اور کپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔دوران سماعت عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر کو دلائل دینے کی ہدایت کی، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی روسٹرم پر آگئے۔
پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عثمان چیمہ نے دلائل دیے تھے آج انکی طبیعت ٹھیک نہیں، عثمان چیمہ نہیں آ سکتے، عدالت اجازت دے تو میں دلائل دوں، امجد پرویز نے کہا کہ سردار صاحب سے بہتر اس کیس میں اور کون دلائل دے سکتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جا سکتا، جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف اکٹھا کی گئی معلومات پیش کیں۔
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا، میں ڈاکومنٹس سے دکھاؤں گا کہ یہ پراپرٹیز 1999 میں خریدی گئیں، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ان پراپرٹیز کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی؟ آپ اس متعلق ڈاکومنٹ دکھائیں، زبانی بات نہ کریں، کل کو یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں۔عدالت نے عدالت نے مریم نواز کی بریت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا دس سے پندرہ منٹ انتظار کریں ہم مختصر فیصلہ جاری کریں گے۔
خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 6 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست سے اعتراضات ختم کرکے سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔
مزید پڑھیں:مریم نواز سمیت اپوزیشن رہنماؤں پر ایف آر آئی
یو این آئی