بغداد: عراق میں قانون سازوں نے کرد سیاستدان عبداللطیف راشد کو ملک کا نیا صدر منتخب کر لیا ہے، جس سے نئی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی ہے اور ایک سال کا سیاسی تعطل ختم ہو گیا ہے۔ ایک اسمبلی اہلکار نے بتایا کہ وہ جمعرات کو پارلیمنٹ میں دو راؤنڈ ووٹنگ کے بعد ساتھی عراقی کرد برہم صالح کی جگہ سربراہ مملکت ہوں گے، جنھوں نے 99 کے مقابلے میں 160 سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ Iraq New President
78 سالہ راشد ایک برطانوی تعلیم یافتہ انجینئر ہیں اور 2003 سے 2010 تک عراق کے آبی وسائل کے وزیر تھے۔ ان کے پاس حکومت سازی کے لیے سب سے بڑے پارلیمانی بلاک کے نامزد امیدوار کو مدعو کرنے کے لیے 15 دن ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جمعرات کی سہ پہر 329 میں سے کم از کم 269 قانون سازوں نے پارلیمنٹ کے ووٹنگ سیشن میں شرکت کی۔ اس دوران بغداد کے گرین زون کے قریب آٹھ راکٹ بھی داغے گئے جس میں سکیورٹی کے اہلکار سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: Rockets hit Baghdad Green Zone پارلیمانی اجلاس کے دوران بغداد کے گرین زون پر راکٹ حملہ
عراق پہلے ہی اس سال 7 فروری سے 30 مارچ تک نئے سربراہ مملکت کے انتخاب کے لیے تین ناکام کوششیں کر چکا ہے، لیکن اس دفعہ صدر کا انتخاب کرانے میں کامیاب رہا۔ ملک کو کئی مہینوں کے سیاسی تعطل کا سامنا ہے۔ جب طاقتور شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر گزشتہ سال پارلیمانی ووٹنگ میں سب سے بڑے فاتح کے طور پر ابھرے، لیکن حکومت بنانے کے لیے کافی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
الصدر نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کو اسمبلی سے واپس لے لیا ہے اور اگست میں انہوں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا، جس سے بغداد میں برسوں کے دوران بدترین تشدد پھوٹ پڑا۔ قابل ذکر ہے کہ فرقہ وارانہ تصادم سے بچنے کے لیے عراق کا صدر کرد، وزیر اعظم شیعہ اور پارلیمنٹ کا اسپیکر سنی ہے۔