بغداد: عراق میں 2016 میں کیے گئے ہولناک بم دھماکے سے 300 سے زائد افراد کو ہلاک کرنے والے 3 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جولائی 2016 میں ماہ رمضان کے دوران دارالحکومت بغداد میں ایک شاپنگ سینٹر کے قریب کھڑی بارودی مواد سے بھری گاڑی میں زور دار دھماکہ ہوا تھا جس میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں اس دھماکے کو 2003 میں امریکی قیادت میں صدام حسین کو معزول کیے جانے کے بعد بغداد میں خودکش بمبار کی جانب سے کیے جانے والے حملے کے بعد اب تک کا سب سے زیادہ خطرناک دھماکا بتایا گیا تھا جس کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ گروپ نے قبول کی تھی۔ 2021 میں بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ غزوان الزوبعی کو گرفتار کرکے پھانسی کی سزا دی گئی تھی، اس حملے میں 3 دیگر دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا جنہیں اب پھانسی دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- عراق جنگ کی حمایت کرنا سیاسی کیریئر کا سب سے بڑا پچھتاوا، سابق برطانوی وزیر خارجہ
- شمالی عراق میں بم دھماکے میں آٹھ پولیس اہلکار ہلاک
واضح رہے کہ عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے دفتر کی جانب سے پھانسی پانے والے مجرمان کے نام نہیں بتائے گئے ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ پھانسی پانے والے 3 مجرموں کو کب سزا سنائی گئی تھی صرف پھانسی کے وقت کا بتایا گیا تھا۔ السوڈانی کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم نے پھانسی کے بعد متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ "دہشت گردانہ بم دھماکے میں ملوث پائے جانے والے تین اہم مجرموں کے خلاف سزائے موت کی صحیح سزا دی گئی ہے"۔(یو این آئی)