واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ ایرانی حکام کے وحشیانہ جبر کے باوجود ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ جمعرات کو ایک بیان میں انہوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین پر جبر اور خواتین اور لڑکیوں پر تشدد بند کریں۔ انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ امریکہ ایران کو خواتین کے حقوق کی اقوام متحدہ کی کمیٹی سے خارج کرنے کے لیے کام کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ 'نام نہاد ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی موت کے بعد ہزاروں بہادر ایرانیوں نے جبر اور تشدد کے حکومت کے طویل ریکارڈ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اپنی جانوں اور آزادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔'
جمعرات کو منعقد انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے متعلق انہوں نے کہا کہ اس اجلاس سے کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ انسانی حقوق کونسل کے اراکین ایران کی صورت حال کی سنگینی سے آگاہ ہیں ۔ انہوں نے کہا آج قائم کیا گیا فیکٹ فائنڈنگ مشن اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا کہ ایرانی عوام پر جاری پرتشدد جبر میں ملوث افراد کی شناخت کی جائے اور ان کے اقدامات کو ثابت کیا جائے۔ ایک روز قبل امریکی وزارت خزانہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پس منظر میں مزید تین ایرانیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
وزارت خارجہ کے اثاثہ جات کے کنٹرول کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پابندیوں کی فہرست میں کردستان صوبے کے دارالحکومت سنندج کے میئر علی اصغری، شہر کے پولیس سربراہ علی رضا مرادی اور پاسداران انقلاب کی زمینی افواج کے کمانڈر محمد تقی اوصانلو شامل ہیں۔
پولیس حراست میں 16 ستمبر کو مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو ایرانی فورسز نے پر تشدد کارروائیوں سے دبانے کی کوشش کی ہے۔ ایران میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اپنے تازہ ترین اعداد وشمار میں بتایا ہے کہ ایران میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 416 افراد ہلاک ہو چکے جن میں 51 بچے اور 21 خواتین شامل ہیں۔
یو این آئی