نئی دہلی: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مبینہ طور پر اس ویڈیو پر اپنا دورہ بھارت منسوخ کر دیا ہے جس میں ایرانی خواتین کو حکومت مخالف مظاہروں میں اپنے بال کاٹتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ دراصل ایرانی وزیر خارجہ آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب رائے سینا ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے مارچ میں بھارت کا دورہ کرنا تھا۔ واضح رہے کہ وزارت خارجہ آبرزرو ریسرچ فاونڈیشن کی شراکت سے ہر برس رائے سینا ڈائیلاگ کا انعقاد کرتی ہے۔ اس میں عالمی سطح کے اہم سیاسی اور سماجی رہنما جیسی اہم شخصیات شرکت کرتی ہیں۔ یہ پروگرام دو سے چار مارچ کو منعقد ہونے والا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ایران نے منتظمین کو بتایا ہے کہ ان کے وزیر اس تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران رائے سینا ڈائیلاگ کے لیے بنائی گئی پرموشن ویڈیو سے خفا ہے، جس میں ایرانی خواتین کے بال کاٹنے کی تصویر کے ساتھ ساتھ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی تصویر بھی شامل تھی۔ یہ ویڈیو تقریباً ایک ماہ قبل ڈائیلاگ کے 2023 ایڈیشن کا اعلان کرنے کے لیے بطور پرموشن پیش کی گئی تھی۔ انڈین ایکسپریس نے بتایا کہ ایرانی سفارت خانے نے آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (ORF) اور وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے مظاہرین کے ساتھ صدر کی تصویر پر اعتراض کیا اور مبینہ طور پر منتظمین سے ویڈیو کے اس حصے کو حذف کرنے کو کہا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جس کی وجہ سے ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ بھارت کو منسوخ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- Modi Meets Iranian Foreign Minister: وزیراعظم مودی کی ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات
- Iran Human Rights Violations ایران میں انسانی حقوق سے متعلق یو این کی قرارداد منظور، بھارت کی ووٹنگ سے دوری
قابل ذکر ہے کہ ایران میں گزشتہ برس ستمبر میں ایرانی لباس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار ایک نوجوان خاتون مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ بھارت نے احتجاج پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اور نومبر میں بھارت ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے ایران میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں حقائق تلاش کرنے کا مشن قائم کرنے کے لیے منظور کی گئی قرارداد سے پرہیز کیا۔