فرانس: فرانسیسی طنزیہ جریدے چارلی ہیبڈو نے گزشتہ روز اپنے ایک خصوصی شمارے میں ایران کی اعلیٰ ترین سیاسی اور مذہبی شخصیت اور رہبر اعلی علی خامنہ ای کے خاکے شائع کر دئیے جس پر تہران میں فرانسیسی انسٹیٹیوٹ احتجاجاً بند کر دیا گیا۔ ترکی میڈیا کے مطابق میگزین کی جانب سے ستمبر ستمبر سے ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت میں خامنہ آئی کے خاکہ کے مقابلے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یاد رہے ایرانی میں اخلاقی پولیس نے لباس کے ضابطوں پر عمل نہ کرنے کی بنا پر خاتون مہسا امینی کو گرفتار کرلیا تھا جس کی مبینہ طور پر پولیس کی حراست میں ہی موت ہو گئی تھی جس نے ایرانی عوام کو مشتعل کر دیا اور انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔یہ احتجاج ساڑھے تین ماہ سے زائد عرصہ سے مسلسل جاری ہے۔French Institute Closed over Khamenei Cartoons
فرانسیسی میگزین کی طرف سے شائع کردہ خاکہ کشی کی تعداد تیس سے تجاوز کر گئی ہے، میگزین نے دسمبر میں شروع کیے گئے مقابلے کے فریم ورک میں قارئین سے موصول ہونے والی تین سو سے زیادہ کارٹوں میں سے ان خاکوں کا انتخاب کیا تھا۔مقابلے کا عنوان اپنی آزادی کے لیے لڑنے والے ایرانیوں کی حمایت کرنے کے لیےخاکے بنانے کا عالمی مقابلہ تھا جس میں خامنہ ای کو ہدف بنایا گیا تھا۔ خاکوں میں خامنہ ای کو مختلف پوز میں دکھایا گیا، خامنہ آئی کو مہلک ہتھیار اور دیگر چیزیں پکڑے دکھایا گیا۔
دوسری طرف تہران نے گزشتہ روز رہبر اعلی خامنہ ای کے خاکوں کو توہین آمیز قرار دیا اور فرانسیسی حکومت کو فیصلہ کن ردعمل سے خبردار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ٹویٹر پر لکھا فرانسیسی میگزین کی طرف سے سیاسی اور مذہبی انتظامیہ کے خلاف شروع کی گئی توہین آمیز اور نامناسب کارروائی فیصلہ کن اور موثر ردعمل کے بغیر نہیں رہے گی ہم فرانسیسی حکومت کو اپنی حدود سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے یقیناً ایک غلط راستہ چنا ہے لہذا ہم نے ایران مین فرانسیسی انسٹیٹیوٹ کو بند کر دیا ہے۔ اس سے قبل تہران میں متعین فرانسیسی سفیر نکولس روخ کو دفتر خارجہ طلب کرتےہوئے اس بارے میں احتجاج بھی کیا گیا تھا۔
یو این آئی