ایران کے سرکاری میڈیا ایران اور سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کی دو حریف طاقتوں کے حکام کے درمیان بیجنگ میں ہونے والی بات چیت کے بعد سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کے درمیان براہ راست ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔ایران، مشرق وسطیٰ میں معروف شیعہ مسلم ریاست، اور سعودی عرب، خطے کی تیل برآمد کرنے والی بڑی اور سنی مسلم طاقت، یمن، شام اور دیگر جگہوں پر پراکسی جنگوں میں مخالف فریقوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ ایرانی میڈیا نے اسے ایران، سعودی عرب اور چین کے مشترکہ بیان کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک "خودمختاری کے احترام اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر زور دیتے ہیں۔'
واضح رہے کہ سال 2016 میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے جب تہران میں اس کے سفارت خانے پر ریاض کی جانب سے ایک شیعہ عالم دین کو پھانسی دینے پر دونوں ممالک کے درمیان تنازع ہوا تھا۔ اس کے بعد کے کئی سال پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ اس کے بعد 2018 میں امریکہ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبرداری اختیار کی تھی۔ اس وقت سے ایران پر کئی حملوں کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس میں سعودی عرب کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اگرچہ یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ابتدائی طور پر اس حملے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن مغربی ممالک اور ماہرین نے اس حملے کا الزام تہران پر عائد کیا تھا۔ ایران طویل عرصے سے اس حملے کی تردید کرتا رہا ہے۔