تہران: ایرانی میں زہر خورانی کے واقعات کی وجہ کو جاننے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے گئے، تا ہم زہر کی قسم یا ماخذ کا تعین نہیں کیا جا سکا اور تحقیقات جاری ہیں۔ اطلاع کے مطابق ایران میں 30 نومبر سے ابتک 230 اسکولوں میں 5 ہزار سے زائدطلبا و طالبات کو ناسازگی طبیعت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایرانی سٹوڈنٹس نیوز ایجنسی کےمطابق ان واقعات سے متعلق ایرانی پارلیمنٹ کے تحقیقاتی کمیشن کے رکن محمد حسن آصفیری نے کہا ہے کہ بچوں کی حالت اچاک بگڑنے کے بارے میں گزشتہ روز خفیہ معلومات ادارے ، دفتر داخلہ، تعلیم وصحت اور پاسداران انقلاب کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے آصفیری نے اعلان کیا کہ 30 نومبر 2022 سے اب تک 25 صوبوں کے 230 اسکولوں میں 5 ہزار سے زیادہ طلبا و طالبات کو شکایات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایرانی اہلکار نے بتایا کہ اس کی وجہ کو جاننے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے گئے، تا ہم زہر کی قسم یا ماخذ کا تعین نہیں کیا جا سکا اور تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے بتایا کہ غیر مصدقہ معلومات کے مطابق بعض جگہوں پر سڑے ہوئے پھلوں کی بو جیسی گیس کو محسوس کیا گیا ہے۔
ریسرچ کمیشن کے رکن آصفیری نے مزید کہا کہ وزارت صحت اس واقعے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے اور وہ وزارت کے نتائج کا انتظار کر رہی ہے۔ ایران میں 30 نومبر 2022 سے زیادہ تر طالبات کے زیر تعلیم ہونے والے اسکولوں میں پوائزننگ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ طلباء میں سانس کی تکلیف، متلی، سر درد اور اعضاء میں بے حسی جیسی علامات کا مشاہدہ ہوا ہے۔ اپوزیشن کے دعوے کے مطابق وسیع پیمانے پر اجتماعی پوائزننگ کے واقعات کے پیچھے ایرانی انتظامیہ کے اندر کچھ بنیاد پرست گروہ کار فرما ہیں مہسا امینی مظاہروں کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔
یو این آئی